میں شمائلہ ہوں پینتیس سال کی گوری چٹی بھاری جسم والی پنجابن ببوز اٹھتیس سایز کی برا میں بھی سنبھالے نہی جاتے ہپس کافی بڑی اور تھل تھل کرتی ہیں جنہیں ٹائٹ والے انڈروئر میں بند کرنا پڑتا ہے تاکہ لوگوں کو ہلتے ہوئے نظر نا آئیں ایک مڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں آج میں آپ کو اپنی کہانی بتانے لگی ہوں شوہر کافی سیکسی ہے اور اکثر رات کو ہم سیکس کے ساتھ ساتھ پورن کلپ بھی دیکھتے ہیں جن کو دیکھتے ہوئے میرا شوہر اُن کے جیسے اسٹائل لگاتا ہے پہلے پہل تو مجھے یہ بات اچھی نہی لگتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ میں بھی عادی ہو گئی پھر ایسا ہوا کہ میرا دھیان اب زیادہ تر اُن کلپ والے بندوں کے لن پر ہوتا تھا کسی کا موٹا تو کسی کا پتلا کسی کی کچھ ٹائمنگ اور کسی کی کچھ اسی طرح میرے شوہر نے اب مجھے بلیک یعنی کالے مردوں کے کلپ دکھانے شروع کر دئے جوکہ سفید عورتوں کی پھدیاں پھاڑ رہے ہوتے تھے پہلے پہل تو مجھے یہ پسند نہی آئے پھر وقت گزرتا گیا اور میں اُن کے لن کی طاقت اور اسٹیمنا سے مرعوب ہونے لگی کئی بار اُن کا کلپ لگا کر شوہر زور زور سے پھدی چودتا اور میں بھی کبھی کبھار خیال میں سوچتی کہ وہ بندہ مجھے چود رہا ہے ایک رات اسی طرح کلپ دیکھتے ہوئے میرے شوہر نے کہا شمائلہ تجھے میری قسم سچی بات بتانا ان کالے مردوں کا لن دیکھ کر دل کرتا ہے نا ایسی چدائی کا ایسے لن کا تو میں نے کہا یہ کیا بات ہوئی تو شوہر نے کہا سچی بتا دے جھوٹ تیرے منہ سے نکلا تو پکڑی جائے گی میں نے کہا ہاں دیکھ کر دل تو کرتا ہے کہ ایسا لن ملے اور ایسی چدائی ہو لیکن وہ لن آپ کا ہی ہو میری بات سُنتے ہی شوہر نے کہا شمائلہ یہ والا کالا اگر تیری چوت چودے تو میں نے کلپ میں دیکھا تو وہ ایک زبردست جسم اور لن والا کالا مرد تھا جو میرا فیورٹ ہے اور واقعی میں اُس کا لن لینے کا کئی بار سوچتی بھی تھی اور ہم زیادہ کلپ بھی اُسی کے دیکھتے تھے میں خاموش رہی شوہر پھر بولا شمائلہ بتا نا چدائی کروانی ہے اس سے میں نے شرماتے ہوئے کہا جان اگر آپ کو بُرا نا لگے تو اس کا لن تو ضرور لینا ہے مجھے یہ مجھے گھوڑی بنا کر چودے میری چوٹ پھاڑ کر آپ کے حوالے کرے دو گھنٹے میری چدائی کرے میں گرم ہو گئی تھی فل سیکسو بن گئی تھی میرے شوہر نے کلپ دکھاتے ہوئے میری پھدی میں فنگرنگ شروع کر دی میں اور گرم ہو گئی ایک سے دو انگلیاں اور پھر تین انگلیاں میرے اندر جانے لگی میں اب فل گرم ہو گئی تھی میں نے شوہر سے کہا جان قسم سے اس وقت کوئی بھی لن ہو اتنا بڑا اور اتنا موٹا یقین کرو آپ کے سامنے اسی وقت نا لوں تو کہنا شوہر بولا شمائلہ کسی کا بھی لن ہو میں نے کہا قسم سے کوئی بھی ہو بس ایسا ہی ہونا چاہئے یقین کریں آپ کے سامنے گھوڑی بنوں گی شوہر نے کہا میرا دوست سلیم ہے نا اس کا لن لو گی میں فل گرم تھی بولی جان جی اگر ایسا ہے تو پھر بُلا لیں میں تیار ہوں پھدی پھاڑ دیں میری یہ کالا باہر نہی آسکتا اسی کو بٌلا لیں شوہر نے کہا شمائلہ سچی سلیم کو بُلا لوں میں نے کہا بُلا لو آج یا پھر خود میری گرمی ٹھنڈی کرو شوہر اُٹھا اور کچن سے ایک موٹا سا لمبا کھیرا لے آیا اور مجھے دکھاتے ہوئے کہنے لگا آج اس سے گزارا کرلو کل سلیم تجھے چودے گا میں نے کھیرا پکڑا اور چوت پر رگڑنے لگی کلپس دیکھتے جا رہی تھی اور کھیرا رگڑ رہی تھی پھر میرے شوہر نے کھیرا ہاتھ میں پکڑ لیا اور آہستہ آہستہ میرے اندر کرنا شروع کر دیا شوہر سے موٹا اور سخت کھیرا اندر جانے لگا پھدی پھاڑ کر اندر داخل ہو رہا تھا میں نے شوہر کا ہاتھ پکڑ کر روک کر کہا جان پھٹ گئی ہے میری بہت موٹا ہے شوہر بولا وہ کالے جیسا ہے نا میں بولی جی بالکل اس جیسا ہی لگ رہا ہے بہت موٹا ہے تو پھر شوہر نے آہستہ آہستہ کرنا شروع کر دیا جیسے جیسے کلپ میں ہو رہا تھا ویسے ویسے ہی شوہر کر رہا تھا پھر جیسے ہی سپیڈ تیز ہوئی تو میں سسکتے ہوے چیختے ہوئے فارغ ہوئی شوہر نے کھیرا نکالا تو چوت سے سفید رنگ کا بہت زیادہ مادہ نکلا اور میں ریلکس ہو گئی موبائل ہاتھ سے چھوٹ گیا اور میں تیز تیز سانسوں کے ساتھ ریلکس ہوکر لیٹ گئی شوہر نے تھوڑی دیر بعد میرے ممے ٹچ کرتے ہوئے کہا پہلی بار ایسا لیا ہے تم نے کیسا لگا میں نے کہا بہت زبردست لگا مزہ آیا آج تو شوہر بولا تو پھر کل سلیم کو بُلا لوں یا پھر ایسا ہی کھیرا میں نے کہا پلیز کچھ بھی نہی نا سلیم نا کھیرا میں ایسا کچھ نہی چاہتی وہ سیکس کو بڑھانے کے لئے میں نے باتیں کی تھی کھیرے کی سختی کی وجہ سے مجھے درد ہورہا ہے میں اب ایسا کچھ نہی کرنا چاہتی ایسے ہی ایک دو ماہ گزر گئے ہم نے سیکس تو کیا لیکن نا میں نے کلپس دیکھے اور نا کھیرا لیا ایسے ہی ایک روز دوپہر کو میں موبائل فون پر سرچ کر رہی تھی تو مجھے وہ سائٹ ملی جو میرا شوہر لگا کر دیکھتا تھا میں نے سرچ کیا تو اس کالے ایکٹر کے کئی کلپس سامنے آگئے میں نے کمرے کو بند کیا اور کلپ دیکھنے لگی میں پھر گرم ہونا شروع ہو گئی تھی میں کلپس دیکھتے ہوئے اپنی چوت سے کھیلنے لگی اب دل کر رہا تھا کہ لن ملے اس وقت میں نے موبائل بند کر دیا اب میں نے سوچنا شروع کیا کہ کھیرا لینا چاہئے یا پھر کسی مرد سے چدائی کرائی جائے میں نے ارادہ کرلیا کھیرے سے بہتر ہے کسی مرد کا لن لیا جائے لیکن لن بھی ہو ایسا ہی موٹا اب میں نے کافی دن اس بارے میں سوچا کہ کون ہوسکتا ہے ایسا بندہ تو میرے ذہن میں ایک سہیلی آئی جس سے میں نے اس لئے بات چیت کم کردی تھی کہ اس نے ایک دوسرے مرد سے دوستی کر رکھی تھی میں نے اس سے رابطہ بحال کر لیا چار پانچ بار ھفتے میں فون کیا اور اس سے پوچھا کہ کیا اب بھی اُس کی دوستی دوسرے مرد سے ہے اور وہ دونوں کیا کرتے ہیں تو وہ بولی شمائلہ اَس کی دوستی چھوڑنے والی نہی ہے وہ بہت زبردست پیار کرتا ہے اور زبردست چودتا ہے میں نے کالے والا کلپ اُس کو بھیجا اور پوچھا کیا ایسا ہے اُس کا لن تو وہ کہنے لگی یہ کالا تو ہم دونوں کا فیورٹ ہے اسی کے کلپ دیکھ کر وہ مجھے چودتا ہے لن اتنا بڑا تو نہی ہے لیکن موٹائی ایسی ہی ہے اور لمبائی نو انچ کی ہے یہ تو بارہ انچ کا ہے میں نے کہا یار تم تو بہت قسمت والی ہے کہ ایسا لن ملا ہے تو وہ بولی شمائلہ کیا تیرا بھی دل کرتا ہے نا ایسی چدائی کا ایسے مزے کا ایسے لن کا میں نے کہا ہاں کرتا ہے اگر تجھے منظور ہو تو میں بھی تیرے دوست سے لینا چاہتی ہوں سہیلی نے کہا ٹھیک ہے تو کل میرے گھر آجانا میں نے پھدی کے بال صاف کئے انڈر آرم صاف کی اور دوسرے روز سہیلی کے گھر پہنچ گئی تھوڑی دیر بعد وہ شخص بھی وہاں پہنچ گیا میں تو اُسے دیکھتے ہی پھدی مروانے کو تیار ہو گئی چھ فٹ تین انچ قد چوڑا سینہ سفید رنگ نیلے رنگ کی شلوار قمیض پہنے ہوئے وہ کسی داستان کا شہزادہ لگ رہا تھا میری تو دیکھتے ہی سیٹی گم ہو گئی تھی سہیلی نے کہا شیراز یہ شمائلہ ہے میری دوست کل جس کے بارے میں بتایا تھا اس نے آج تک شوہر کے علاوہ کسی کو جسم پر ہاتھ نہی لگانے دیا یہ کچھ نیا کرنا چاہتی ہے تم آج اس کو وہ دنیا دکھاؤ جو مجھے دکھاتے ہو کہو تو میں بھی آجاتی ہوں شیراز بولا یار تم ابھی نہی آنا جب سب کچھ ہورہا ہوگا تب آنا پہلی بار ہے ان کی شرم توڑنے میں وقت لگے گا اور شیراز نے میرا بازو پکڑا اور مجھے کمرے میں لے گیا اور دروازے کو بند کر دیا لیکن کُنڈی نا لگائی تاکہ سہیلی بعد میں اندر آسکے اب شیراز نے مجھے بانہوں میں بھر لیا میرے جسم میں کرنٹ دوڑ گیا پہلی بار کسی غیر مرد کے بازوؤں میں تھی میں شرم سے لال ہو گئی سانسیں تیز ہونے لگی شیراز نے چہرہ اوپر کیا میں نے آنکھیں بند کر لی شیراز نے کہا شمائلہ جی آنکھیں کھولیں حقیقت سے مت بھاگیں آج آپ کی پھدی زندگی میں دوسرا لن لینے والی ہے اس بندے کو غور سے دیکھیں تو سہی جو تھوڑی دیر بعد آپ کی پھدی پھاڑ دے گا آپ کی شکل اور جسم سے لگ رہا ہے کہ شوہر کا چھ انچ سے زیادہ نہی ہے آج آپ کی پھدی نو انچ لمبا موٹا لن لینے والی ہے دیکھو تو سہی کون ہے جو آپ کو پھاڑنے والا ہے میں نے شرماتے ہوئے آنکھیں کھول دی اور شیراز کو آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے لگی اور دل میں ہی اُس کی مردانہ خوبصورتی کی تعریفیں کرنے لگی شیراز بولا شمائلہ شرما نہی جو تعریفیں دل میں کر رہی ہے وہ کھُل کر بول میں نے شرما کے چہرہ اُس کی چھاتی میں چھُپا دیا وہ کھُل کر ہنسا اور میرا چہرہ پکڑ کر پھر اپنے چہرے کی طرف کیا اور اس نے لپس کسنگ شروع کر دی میں بھی یہی چاہ رہی تھی اور اس کا ساتھ دینے لگی شیراز نے میری کمر سے ہاتھ پھیرتے ہوئے میرے دونوں چوتڑوں کو پکڑ لیا اُس کے بڑے بڑے ہاتھوں میں میرے دونوں چوتڑ تھے لیکن شلوار ابھی تک میرے چوتڑوں کے ساتھ تھی شیراز نے تھوڑا سا نیچے کو ہوتے ہوئے میری شلوار میرے گھٹنوں تک نیچے کردی اور میرے انڈر وئیر کے اندر سے ہاتھ ڈال کر میرے چوتڑ پکڑ کر دبانے لگا میرے جسم میں کرنٹ دوڑنے لگا شیراز نے دباتے دباتے مجھے اپنے ساتھ لگا لیا میں اُس کا کھڑا لن پیٹ پر محسوس کر رہی تھی کسنگ ابھی تک جاری تھی وہ میرے زبان چوس رہا تھا اور میری گانڈ سے کھیل رہا تھا پھر اس نے اپنی قمیض اتار دی اور بنیان بھی اتار دی میں اُس کا بالوں سے بھرپور سینہ دیکھ کر ہی پاگل ہو گئی اَس نے مجھے کہا چل قمیض اتار دے اب میں نے قمیض اتار دی بریزیر اور انڈروئر ہی اب میرے جسم پر تھے باقی میں ننگی تھی شیراز صرف اوپر سے ننگا تھا پھر شیراز نے مجھے پاس کیا اور کہا میری شلوار کھول کر اس کا دیدار کرو جسے آج تم نے بہت پیار کرنا ہے میں نے شلوار کا نالا کھول دیا اور ایک قدم پیچھے ہٹ گئی شیراز کا لن سلامی دے رہا تھا واقعی بہت بڑا لن موٹا بھی میرے سامنے اوپر نیچے اوپر نیچے ہورہا تھا جیسے وہ ورزش کر رہا ہو کہاں میرے شوہر کا چھ انچ کا ٹکڑا اور کہاں یہ جان سے بھرپور نو انچ کا موٹا لن میں تو دیکھتے ہی ڈرنے لگی اُس کا ٹوپا بہت زیادہ پھولا ہوا تھا پورے لن میں سب سے زیادہ موٹا وہی ٹوپا تھا شیراز نے لن پکڑ کر گھماتے ہوئے کہا شمائلہ ٹوپا دیکھا ہے اس کا یہ پھدیوں کو دوسرے بندوں کے قابل نہیں چھوڑتا میں اَس کے لن کو حیرت سے دیکھ رہی تھی وہ بولا چل اب شرمانا چھوڑ دے اور لن پکڑ کر انجوائے کر اور مجھے بھی مزہ دے میں آگے بڑھی اور اس کا لن ہاتھ میں پکڑ لیا لن پکڑتے ہی کرنٹ کی لہریں پیدا ہوئی میرے پورے جسم میں جیسے کسی نے واقعی کرنٹ لگا دیا ہے لن بہت ہی خوبصورت موٹا اور لمبا تھا بالکل کسی ڈنڈے کی طرح سخت میں دبانے کی کوشش کر رہی تھی لیکن تھوڑا سا دب رہا تھا وہ لن مجھے پاگل کر رہا تھا میری پھدی پانی چھوڑ رہی تھی اور میں اس لن کو دبا دبا کر مٹھ مار رہی تھی شیراز نے مجھے پھر بانہوں میں بھر لیا اور میرا بریزیر بھی نکال دیا اب میرا ننگا جسم شیراز کے ننگے جسم کے ساتھ لگا ہوا تھا ایک جوان بندے کے جسم کے ساتھ جس کا لن میرے ہاتھ میں تھا میرے اندر کی سیکسو عورت پوری طرح جاگ چُکی تھی میں نے لن کی چمیاں شروع کر دی اور پھر منہ میں لے کر چوسنے لگی بالکل انگریز عورتوں کی طرح چوسنے لگی چوستی اور لن نکال کر ٹوپے کی چمیاں کرتی اور شیراز کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی یہ بہت مست ہے مجھے یہ پسند آیا ہے مجھے آج اس کا ایک ایک انچ لینا ہے شیراز نے مجھے اپنی گود میں اُٹھا لیا اور بیڈ پر لے گیا اور میرے جسم کو چومنے لگا کہاں میں سلیم جیسے ایک بدھے سے بندے کو چوت دینے کے لئے تیار ہو رہی تھی اور کہاں شیراز جیسا خوبصورت جوان لمبے قد اور لمبے لن والا مرد میرا جسم چاٹ رہا تھا اور تھوڑی دیر بعد میری پھدی کو زندگی کا بہترین لن ملنے والا تھا اُس دن والے کھیرے سے بھی موٹا لن شیراز میرا جسم چاٹتے چاٹتے میری پھدی تک پہنچا اور بیڈ پر پڑے ہوئے ایک چھوٹے سے ٹاول سے میری پھدی کو صاف کرتے ہوئے پھدی چاٹنے لگا اُس کا انداز میرے شوہر کے انداز سے جدا تھا پھدی ایسے محسوس کر رہی تھی جیسے کوئی نیند سے بیدار کر رہا ہو شیراز نے زبان پھدی کے اندر کرنا شروع کر دی میرے اندر آگ لگنی شروع ہو گئی میں نے شیراز کا سر پکڑ کر پھدی پر دبانے لگی شیراز نے تھوڑی دیر بعد سر پھدی سے ہٹایا اور میری ٹانگیں اٹھا کر اپنے کندھوں پر سجا کر آگے جھکتے ہوئے کہا شمائلہ جی لن پھدی کھولنے کی اجازت مانگ رہا ہے اور لن پھدی پر اوپر نیچے رگڑنے لگا میری چوت فل گیلی ہوچکی تھی میں نے شیراز کا چہرہ پکڑ کر کہا میری زندگی کے پہلے مرد پھدی تیار ہے لن لینے کو اب بس ڈال کر اپنی بنا لو شیراز نے ٹوپا چوت کے ہونٹوں پر رکھ کر زور دیا میری چیخیں نکل گئی لگا کہ آج ہی پھدی پہلی بار پھٹی ہے لن پھدی پھاڑ کر اندر داخل ہوگا ٹوپے نے اپنی اہمیت بتا دی میں پہلی بار انٹری پر ہی فارغ ہو گئی ٹانگیں کانپ گئی ایسا لگا پھدی سے پانی کا فوارہ نکل گیا ہے شیراز نے آدھا ہی لن دیا تھا ابھی اُس نے باہر نکال کر ٹاول سے لن اور پھدی دونوں صاف کئے اور میری طرف دیکھتے ہوئے کہا اتنی جلدی ڈی سی ہوگئی ہو ابھی تو بہت چودنا ہے مجھے تو میں نے کہا یہ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ میں انٹری پر ہی فارغ ہو گئی ہوں تیرا لن بہت زبردست ہے پاگل کر رہا ہے مجھے شیراز نے دوبارہ لن پھدی پر رکھ کر پُش کیا میری پھر چیخیں نکلوا دی اب کی بار شیراز نے پورا نو انچ لن میرے اندر گاڑ کے مجھے اچھی طرح قابو کرلیا تاکہ میں مارے درد کے لن باہر نا نکال دوں مجھے بہت درد ہورہا تھا اور اس کا لن بچے دانی کے اندر گیا ہوا محسوس ہورہا تھا میں اپنی چیخیں دبانے کی کوشش کر رہی تھی لیکن وہ درد برداشت نہیں ہورہا تھا شیراز نے اب اندر باہر اندر باہر اندر باہر اندر باہر کرنا شروع کر دیا میں منہ پر ہاتھ رکھ کر چیخیں دبا کر رو رہی تھی پھدی ایسی لگ رہی تھی کہ آج ہی سیل ٹوٹی ہو شیراز نے آرام آرام سے چودتے ہوئے مجھے تھوڑا سا ریلکس کردیا اب میں منہ سے ہاتھ ہٹا کر شیراز کی تعریفیں کر رہی تھی اور اس کے لن کی تعریفیں کر رہی تھی شیراز نے کہا شوہر کے علاوہ کسی سے نہی کیا تو میں نے کہا کسی نے بھی آج تک میرے جسم کو نہی چھوا تم واحد غیر مرد ہو جس نے مجھے ننگی دیکھا ہے اور اپنے لن سے چود رہے ہو شیراز مجھے زبردست چود رہا تھا میں دوسری بار ڈی سی ہوگئی تھی اور وہ چودے جا رہا ہے اتنے میں سہیلی کمرے میں آئی اور پیچھے سے میری پھدی میں لن جاتا دیکھ کر شیراز کو کہنے لگی شیراز تم کو قسم لگے اس پھدی کو اس کے شوہر کے قابل نہی چھوڑنا زور زور سے چودو یہ کیا رومانٹک چدائی کر رہے ہو اس کو تو ہارڈ فکنگ کرنی چاہیے دیکھ اس کی گانڈ کتنی بڑی ہے ٹھپ ٹھپ کی آواز کیا مزہ دے گی چل شروع ہو جا اس کو اپنا اصلی روپ دکھا دے شیراز نے سپیڈ بڑھا دی کمرہ میری آہوں سسکیوں ہلکی چیخوں اور ٹھپ ٹھپ کی آوازوں سے گونج رہا تھا میں نے شیراز کا چہرہ ہاتھوں میں پکڑ کر اس کی مردانگی کی تعریفیں کرتے ہوئے کہا قسم سے اس وقت میرا شوہر بھی سامنے ہوتا تو میں اس کے سامنے تیرے سے چدواتی میری بات سَن کر شیراز اور سہیلی دونوں بولے پاگل ہو تم ایسا رسک کبھی نہی لینا میں نے دل میں کہا میرا شوہر تو مجھے سلیم کے نیچے لٹانا چاہتا ہے اور شیراز کا سیکس دیکھ کر تو وہ بھی خوش ہوجائے گا شیراز نے اب ٹانگیں کندھے سے اتار دی تھی اور ایگل اسٹائل میں ٹانگیں کھول کر لن چوت میں پھیر رہا تھا مجھے درد کے ساتھ ساتھ مزہ بہت آرہا تھا شیراز نے لن نکالا اور میری سہیلی سے کہا چل شلوار اتار کر آجا اوپر سہیلی آگئی شیراز نے اس کو گھوڑی بنا کر چودنا شروع کر دیا میں پھدی کو سہلاتے ہوئے سب دیکھ رہی تھی شیراز تابڑ توڑ ٹھپ ٹھپ چودے جا رہا تھا میں اپنی پھدی کو ہتھیلی سے زور زور سے سہلا رہی تھی مجھے مزہ آتا جا رہا تھا میں بھی اب بیڈ پر ڈوگی اسٹائل میں ہو گئی شیراز نے مجھے دیکھا اور سہیلی کی چوت سے لن نکال کر میری طرف بڑھا میری کمر مزید جھکا دی ممے بیڈ کے ساتھ لگوا کر میرے پیچھے بیڈ پر کھڑا ہو گیا پھر وکٹ کیپر کی طرح ٹانگیں کھول کر میری گانڈ تک پہنچا اور میری چوت پر لن پھیرتے ہوئے انٹری کردی میری چیخیں نکلوا دی اس پوزیشن میں ویسے ہی پھدی ٹائٹ ہوجاتی ہے اور اوپر سے نو انچ کا موٹا لن پھدی پھاڑ کر اندر داخل ہوا میں نے ہاتھوں کی مدد سے چھاتی بیڈ سے اٹھائے کی کوشش کی تاکہ تھوڑا سا درد کم ہو سکے لیکن شیراز نے دونوں ہاتھوں سے میری کمر کو نیچے کرتے ہوئے کہا شمائلہ جی ایسے ہی رہو تمہیں ابھی اس پوز کا مزہ آئے گا اور پھر شیراز نے اپنا نو انچی ہتھیار پوری طاقت سے چلانا شروع کر دیا ٹھپ ٹھپ ٹھپ ٹھپ کی آوازیں اور میری ہلکی چیخیں اور سسکیاں میری زبان سے نکلتی لن کی اور شیراز کی تعریفیں کمرے کا ماحول فل سیکسی بنا رہی تھی اب مجھے لن کا مزہ آرہا تھا پہلی بار ایسا لن جس نے پھدی کو چوت بنا دیا ہو اور پھر اس کے ساتھ مزے دے رہا تھا پہلی بار ایسا لگ رہا تھا کہ میں کسی مرد کا لن لے رہی ہوں شیراز نے لن نکالا اور بھپرے ہوئے سانڈ کی طرح سہیلی کی طرف گیا اور اُس کی ٹانگیں اٹھا کر لن چوت میں ڈال کر زور دار طریقے سے ٹھپ ٹھپ چودنے لگا سہیلی بھی سسکیاں اور تعریفیں کرنا شروع ہو گئی میں الٹی لیٹ کر یہ سب کچھ دیکھنے لگی دل کر رہا تھا کہ یہ لن میرے اندر جائے کچھ پانچ منٹ بعد شیراز نے سہیلی کو بھی چھوڑ دیا اور خود بیڈ پر لیٹ گیا سیدھا لیٹ کر مجھے کہا شمائلہ جی چلو آجاؤ لن پر سواری کرو میں اس کے اوپر آگئی اور اس کے اوپر لیٹ کر منہ میں منہ ڈال کر کسنگ کرنے لگی اس نے نیچے سے لن پھدی پر سیٹ کر کے اندر کردیا اور چودنے لگا پھر مجھے کہا چل اب لن پر جمپنگ کر میں سیدھی بیٹھ کر ہلکا ہلکا اوپر نیچے ہونے لگ گئی اس نے کہا ایسے نہی پورا لن اندر باہر ہونا چاہئے صرف ٹوپا باہر نا نکلے میں اس کے مطابق جمپ کرنے لگی میری چیخیں نکل جاتی تھی جب میں لن پر پوری طرح بیٹھتی اور اس کے چہرے کی طرف دیکھتی کہ کون ہے جس نے میری پھدی چوت بنا دی ہے میرے گلاب کی پنکھڑی کس نے کھول دی ہے شیراز نے میرے ممے پکڑ رکھے تھے اور میں جمپ کر رہی تھی پھر میرے جسم میں جھرجھری سی ہوئی اور لگا کہ میری پھدی سے پانی نکل رہا ہے اور میں تیز سانسوں سے شیراز کے اوپر گر گئی شیراز نے لن پورا اندر گاڑ دیا اور میرا چہرہ پکڑ کر خوب چومتے ہوئے کہنے لگا شمائلہ فارغ ہو گئی ہے میں نے کہا جی آپ نے کردیا گیا ہے شیراز نے کہا شمائلہ میں تیری پھدی میں فارغ ہونا چاہتا ہوں میں نے کہا ہوجاؤ میرا بھی یہی دل کرتا ہے شیراز نے مجھے بیڈ پر الٹی لٹا لیا اور
میری کمر گانڈ ٹانگیں سارے جسم کو چاٹنے لگا اور پھر میری پھدی والے حصے کی طرف تکیہ رکھ کر میری گانڈ؛ اونچی کرکے پ پیچھے سے میرے اوپر چڑھ گیا اور لن میری پھدی پر لگا کر میری گردن پر کسنگ کرتے ہوئے پش کیا یہ وہ اسٹائل تھا جو میرا شوہر نہی کر پاتا تھا اور یہی اسٹائل میں کرنا چاہتی تھی اور یہ اسٹائل شیراز کی قسمت میں تھا لن پھدی پھاڑ کر اندر چلا گیا میری چیخ نکلی اور میں نے اپنی کمر پر ایک مرد کا پورا جسم اور پھدی میں اکڑا ہوا لن پھنسا ہوا محسوس کرنا شروع کیا وہ احساس میں بیان نہی کرسکتی کہ میں اس وقت ایک مرد کے نیچے دبی اُس مرد کے لن سے چدنے کا مزہ لے رہی تھی اور اس کا جسم مجھے احساس دلوا رہا تھا کہ دیکھو میں ہوں تمہاری زندگی کا پہلا غیر مرد اور تمہاری پھدی پھاڑ کر لن کی لذت دینے والا پہلا مرد شیراز نے خوب چودنا اور گردن پر چومنا شروع کر دیا اب اس کے جھٹکوں کی رفتار تیز ہوتی جارہی تھی کیونکہ وہ فارغ ہونے والا تھا پھر اس نے ایسی زور دار چدائی شروع کر دی کہ میں چیخنا شروع ہو گئی واقعی سچی میں میری پھدی پھاڑ رہا تھا شیراز کا لن میں شیرازی کی تعریفیں کرتے جارہی تھی اور اف میں مری بہت موٹا لن ہے پھدی پھاڑ دی ہے ہہت بڑا لن ہے شیراز تو اصلی مرد ہے شمائلہ تیری بن گئی ہے وغیرہ وغیرہ اور پھر شیراز شیر کی طرح ڈھارتا ہوا میری پھدی میں فارغ ہونا شروع ہو گیا منی کی پچکاریو پر پچکاریاں کچھ چھ سات پچکاریاں میں نے بچے دانی میں گرتی محسوس کی شیراز میرے اوپر ہی لیٹ گیا میری پھدی منی سے بھر گئی شیراز نے تھوڑی دیر بعد لن نکالا تو منی بھی پھدی سے باہر نکلنے لگی میں اس وقت فل تھک گئی تھی اور شیراز مسلسل میری کمر پر لیٹا میری گردن پر پیار کر رہا تھا پھر وہ ہٹا اور میرا شکریہ ادا کیا اور کہنے لگا شمایلہ جی ایسی پھدی بڑی دیر بعد چودی ہے بہت مزہ آیا آج سہیلی شیراز کو چومنے لگی اور میں دونوں کا پیار دیکھنے لگی میری چوت سے ابھی تک منی نکل رہی تھی میں اٹھی اور واش روم چلی گئی اور صاف کرکے آئی تو شیراز سہیلی کی ٹانگیں اٹھا کر چدائی شروع کر چکا تھا میں پھر بیڈ پر لیٹ گئی اور دونوں کو دیکھنے لگی کچھ دس منٹ بعد شیراز نے سہیلی کو چھوڑا اور میری طرف آتے ہی میری ٹانگیں کھینچ کر اٹھا لی میں منع کرتی گئی لیکن شیراز کا نشانہ خطا نا ہوا اور لن میری چوت کے ہونٹ چیر کے اندر چلا گیا میں نے شیراز کے بازو پکڑ لئے لن پورا اندر چلا گیا درد کے ساتھ ساتھ اس کے مردانہ وار نے میری حالت ٹایٹ کردی اور مجھے وہ کلپ والے کالے چودو یاد آگئے جو ایک چوت کو چودتے چودتے دوسری کو پکڑ لیتے ہیں شیراز کا لن اُن سے لمبائی میں کم ہوگا لیکن طاقت اور موٹائی میں ویسا ہی لگ رہا تھا شیراز نے اس دفعہ منہ میں منہ ڈال کر ایک ردھم سے چدائی شروع کر دی اور کچھ پندرہ منٹ بعد میرا برا حال کرتے ہوئے میری چوت دوبارہ منی سے بھر دی اگر میں مانع حمل گولیاں نا کھا رہی ہوتی تو آج شیراز کے بچے کی ماں تو پکی بن جاتی پھر ہم تینوں کافی دیر ننگے بیڈ پر سوئے رہے پھر جب میں دوبارہ صاف کر کے کپڑے پہن کر گھر جانے لگی تو مجھ سے چلا نہی جا رہا تھا شیراز نے مجھے بانہوں میں بھر کر خوب کسنگ کی اور کہنے لگا شمایلہ شوہر کے سامنے مجھ سے چدوانا ہے میں نے کہا کوشش ہوگی اگر وہ مان گیا تو پھر ضرور کریں گے اس طرح میں گھر آ گئی اور واش روم جا کر نہائی اور پھر ریلکس ہوکر سو گئی رات کو شوہر گھر آیا اور میری پھدی مارنے کو کہا میں نے کہا نہی آج نہی کل کرتے ہیں اسی طرح کچھ دن گَزر گئے اور شوہر نے ایک رات کلپس دکھاتے ہوئے چودنا شروع کیا تو کہنے لگا شمائلہ آج بڑی ڈھیلی سی لگ رہی ہے میں نے کہا جب کلپس میں ایسے لن دکھاؤ گے تو کوئی نا کوئی نکل کر میری چودے گا ہی شوہر بولا یار مذاق نہی کرو میں نے کہا سلیم نے چودی ہے تو شوہر نے کہا واقعی سلیم نے چود دی ہے میں نے کہا یار آپ کو غصہ نہی آیا آپ کی بیوی کو سلیم چود دیا ہے اور آپ اس پر اکساٹد ہورہے ہیں تو شوہر بولا یار سچی بتا میں نے کہا کیا آپ کو غصہ نہی آئے گا کہ کوئی آپ کی بیوی کو چودے تو شوہر بولا شمائلہ سچی نہی آئے گا یہ میری فینٹسی ہے میں نے کہا آپ کے سامنے کوئی مجھے زبردست چودے تو شوہر بولا یار یہی تو دیکھنا چاہتا ہوں کوئی ان کالوں کی طرح تجھے چودے تو میں نے کہا اگر میں کہوں کہ ایک شخص نے مجھے چود دیا ہے تو اس پر غصہ تو نہی کرو گے تو شوہر سر پکڑ کر بولا شمائلہ کیا واقعی کسی نے چود دیا ہے تو میں نے کہا جی یہ چوت اسی نے اتنی کھول دی ہے بالکل آپ کے کالوں کی طرح لن ہے اس کا لیکن خوبصورت بندہ ہے شوہر اپنے لن کی مٹھ مارتے ہوئے کہنے لگا ساری بات بتاؤ تو میں نے شروع سے آخر تک سارا قصہ بتا دیا شوہر مٹھ مارتے مارتے کب کا فارغ ہو گیا اور پھر مجھ سے لپٹ گیا اور کہنے لگا یار اس کے لن سے چدنے کا مزہ بہت آیا ہوگا میں نے کہا یقین کرو بہت مزہ آیا مجھے اگر یہ تمہارے کالے بھی ہوتے تو مروا لیتی شوہر بولا یار ایک بار میرے کہنے پر سلیم سے مروا لے میں نے کہا یار شیراز کے علاوہ کوئی اور نہی تو شوہر بولا ٹھیک ہے پھر اس کو بُلا لے کسی دن اور پھر میں نے شیراز کو تین دن بعد بُلا لیا اور شیراز نے میرے شوہر کے سامنے میری چوت ٹھوکی اور میرا شوہر اس کے لن کو دیکھ کر بہت امپریسّ ہوا اور اس کے جانے کے بعد مجھے پیار کرتے ہوئے کہنے لگا یار اس کا لن تو واقعی تگڑا ہے تو میں نے کہا سلیم سے کب مرواں تو شوہر نے کہا یار یہ سلیم سے بھی بڑا ہے اسی کے ساتھ ٹھیک ہے اب اگلی قسط میں آپ کو شوہر کے سامنے شیراز سے چدائی کا قصہ بتاؤں گی
میری کمر گانڈ ٹانگیں سارے جسم کو چاٹنے لگا اور پھر میری پھدی والے حصے کی طرف تکیہ رکھ کر میری گانڈ؛ اونچی کرکے پ پیچھے سے میرے اوپر چڑھ گیا اور لن میری پھدی پر لگا کر میری گردن پر کسنگ کرتے ہوئے پش کیا یہ وہ اسٹائل تھا جو میرا شوہر نہی کر پاتا تھا اور یہی اسٹائل میں کرنا چاہتی تھی اور یہ اسٹائل شیراز کی قسمت میں تھا لن پھدی پھاڑ کر اندر چلا گیا میری چیخ نکلی اور میں نے اپنی کمر پر ایک مرد کا پورا جسم اور پھدی میں اکڑا ہوا لن پھنسا ہوا محسوس کرنا شروع کیا وہ احساس میں بیان نہی کرسکتی کہ میں اس وقت ایک مرد کے نیچے دبی اُس مرد کے لن سے چدنے کا مزہ لے رہی تھی اور اس کا جسم مجھے احساس دلوا رہا تھا کہ دیکھو میں ہوں تمہاری زندگی کا پہلا غیر مرد اور تمہاری پھدی پھاڑ کر لن کی لذت دینے والا پہلا مرد شیراز نے خوب چودنا اور گردن پر چومنا شروع کر دیا اب اس کے جھٹکوں کی رفتار تیز ہوتی جارہی تھی کیونکہ وہ فارغ ہونے والا تھا پھر اس نے ایسی زور دار چدائی شروع کر دی کہ میں چیخنا شروع ہو گئی واقعی سچی میں میری پھدی پھاڑ رہا تھا شیراز کا لن میں شیرازی کی تعریفیں کرتے جارہی تھی اور اف میں مری بہت موٹا لن ہے پھدی پھاڑ دی ہے ہہت بڑا لن ہے شیراز تو اصلی مرد ہے شمائلہ تیری بن گئی ہے وغیرہ وغیرہ اور پھر شیراز شیر کی طرح ڈھارتا ہوا میری پھدی میں فارغ ہونا شروع ہو گیا منی کی پچکاریو پر پچکاریاں کچھ چھ سات پچکاریاں میں نے بچے دانی میں گرتی محسوس کی شیراز میرے اوپر ہی لیٹ گیا میری پھدی منی سے بھر گئی شیراز نے تھوڑی دیر بعد لن نکالا تو منی بھی پھدی سے باہر نکلنے لگی میں اس وقت فل تھک گئی تھی اور شیراز مسلسل میری کمر پر لیٹا میری گردن پر پیار کر رہا تھا پھر وہ ہٹا اور میرا شکریہ ادا کیا اور کہنے لگا شمایلہ جی ایسی پھدی بڑی دیر بعد چودی ہے بہت مزہ آیا آج سہیلی شیراز کو چومنے لگی اور میں دونوں کا پیار دیکھنے لگی میری چوت سے ابھی تک منی نکل رہی تھی میں اٹھی اور واش روم چلی گئی اور صاف کرکے آئی تو شیراز سہیلی کی ٹانگیں اٹھا کر چدائی شروع کر چکا تھا میں پھر بیڈ پر لیٹ گئی اور دونوں کو دیکھنے لگی کچھ دس منٹ بعد شیراز نے سہیلی کو چھوڑا اور میری طرف آتے ہی میری ٹانگیں کھینچ کر اٹھا لی میں منع کرتی گئی لیکن شیراز کا نشانہ خطا نا ہوا اور لن میری چوت کے ہونٹ چیر کے اندر چلا گیا میں نے شیراز کے بازو پکڑ لئے لن پورا اندر چلا گیا درد کے ساتھ ساتھ اس کے مردانہ وار نے میری حالت ٹایٹ کردی اور مجھے وہ کلپ والے کالے چودو یاد آگئے جو ایک چوت کو چودتے چودتے دوسری کو پکڑ لیتے ہیں شیراز کا لن اُن سے لمبائی میں کم ہوگا لیکن طاقت اور موٹائی میں ویسا ہی لگ رہا تھا شیراز نے اس دفعہ منہ میں منہ ڈال کر ایک ردھم سے چدائی شروع کر دی اور کچھ پندرہ منٹ بعد میرا برا حال کرتے ہوئے میری چوت دوبارہ منی سے بھر دی اگر میں مانع حمل گولیاں نا کھا رہی ہوتی تو آج شیراز کے بچے کی ماں تو پکی بن جاتی پھر ہم تینوں کافی دیر ننگے بیڈ پر سوئے رہے پھر جب میں دوبارہ صاف کر کے کپڑے پہن کر گھر جانے لگی تو مجھ سے چلا نہی جا رہا تھا شیراز نے مجھے بانہوں میں بھر کر خوب کسنگ کی اور کہنے لگا شمایلہ شوہر کے سامنے مجھ سے چدوانا ہے میں نے کہا کوشش ہوگی اگر وہ مان گیا تو پھر ضرور کریں گے اس طرح میں گھر آ گئی اور واش روم جا کر نہائی اور پھر ریلکس ہوکر سو گئی رات کو شوہر گھر آیا اور میری پھدی مارنے کو کہا میں نے کہا نہی آج نہی کل کرتے ہیں اسی طرح کچھ دن گَزر گئے اور شوہر نے ایک رات کلپس دکھاتے ہوئے چودنا شروع کیا تو کہنے لگا شمائلہ آج بڑی ڈھیلی سی لگ رہی ہے میں نے کہا جب کلپس میں ایسے لن دکھاؤ گے تو کوئی نا کوئی نکل کر میری چودے گا ہی شوہر بولا یار مذاق نہی کرو میں نے کہا سلیم نے چودی ہے تو شوہر نے کہا واقعی سلیم نے چود دی ہے میں نے کہا یار آپ کو غصہ نہی آیا آپ کی بیوی کو سلیم چود دیا ہے اور آپ اس پر اکساٹد ہورہے ہیں تو شوہر بولا یار سچی بتا میں نے کہا کیا آپ کو غصہ نہی آئے گا کہ کوئی آپ کی بیوی کو چودے تو شوہر بولا شمائلہ سچی نہی آئے گا یہ میری فینٹسی ہے میں نے کہا آپ کے سامنے کوئی مجھے زبردست چودے تو شوہر بولا یار یہی تو دیکھنا چاہتا ہوں کوئی ان کالوں کی طرح تجھے چودے تو میں نے کہا اگر میں کہوں کہ ایک شخص نے مجھے چود دیا ہے تو اس پر غصہ تو نہی کرو گے تو شوہر سر پکڑ کر بولا شمائلہ کیا واقعی کسی نے چود دیا ہے تو میں نے کہا جی یہ چوت اسی نے اتنی کھول دی ہے بالکل آپ کے کالوں کی طرح لن ہے اس کا لیکن خوبصورت بندہ ہے شوہر اپنے لن کی مٹھ مارتے ہوئے کہنے لگا ساری بات بتاؤ تو میں نے شروع سے آخر تک سارا قصہ بتا دیا شوہر مٹھ مارتے مارتے کب کا فارغ ہو گیا اور پھر مجھ سے لپٹ گیا اور کہنے لگا یار اس کے لن سے چدنے کا مزہ بہت آیا ہوگا میں نے کہا یقین کرو بہت مزہ آیا مجھے اگر یہ تمہارے کالے بھی ہوتے تو مروا لیتی شوہر بولا یار ایک بار میرے کہنے پر سلیم سے مروا لے میں نے کہا یار شیراز کے علاوہ کوئی اور نہی تو شوہر بولا ٹھیک ہے پھر اس کو بُلا لے کسی دن اور پھر میں نے شیراز کو تین دن بعد بُلا لیا اور شیراز نے میرے شوہر کے سامنے میری چوت ٹھوکی اور میرا شوہر اس کے لن کو دیکھ کر بہت امپریسّ ہوا اور اس کے جانے کے بعد مجھے پیار کرتے ہوئے کہنے لگا یار اس کا لن تو واقعی تگڑا ہے تو میں نے کہا سلیم سے کب مرواں تو شوہر نے کہا یار یہ سلیم سے بھی بڑا ہے اسی کے ساتھ ٹھیک ہے اب اگلی قسط میں آپ کو شوہر کے سامنے شیراز سے چدائی کا قصہ بتاؤں گی