نوٹ: ان کہانیوں کو آپ کے سامظانے کا مقصد صرف اوصرف تفرت فراہم کرنا ہے کہ آپ کوغلط راستے پر چلنے کے لیا کسان آپان کہانیوں اور تیری ضرور حاصل کریر گریکس کے لیط طریق کاراپانا شرع اور قانونا جرم ہے اپنے آپ کو جائز تعلقات تک محدود میں شکریہ
میرا دوست ا میرا نام شان یہ ہے ۔ سیالکوٹ سے میرا تعلق ہے۔ عمر میری 32 سال ہے ۔ تین بچے ہیں میرے۔ میں انھولنے کیلئے اردو کہانیاں پڑھتی ہوں ۔ میرے خاوند ایک بزنس مین ہیں۔ ہماری ایک نرم سے گارمنٹس ایکسپورٹ کی ۔ ہم میاں بیوی فرسٹ کزن ہیں اور ہماری نرم ہم دونوں کی کمان کیت ہے میں پہلی دفعہ کہانی لکھ رہی ہوں اس لئے مجھ نہیں آرہی کیسے شروع کروں۔ میراقده فٹ ےا ہے۔ میرا سائز 32
, 40 ,36d ہے۔ میں نے اپنی زندگی بہت اچھے طریقے سے گزاری ہے۔ زیادہ تو نہیں کہتی لیکن میں کافی خوبصورت ہوں اور میری زندگی میں بہت سے لوگ میرے پیچھے بھاگتے رہے ہیں۔
شادی کے کچھ سال تو بہت اچھے گزرے لیکن آہستہ آہستہ میرے خاوند کو کچھ اور عادتیں پے آئیں۔ جن میں نئی نئی عورتوں سے تعلقات بنانا اور ان پے پیسہ خرچ کرنا۔ جس کی وجہ سے ہماری قوم کے حالات خراب ہونا شروع ہو گئے اور ہماری کمپنی انتہائی نچلے لیول پر چلی گئی اور تقر یابند ہونے قریب ہوگئی تو میرا خاوند بزنس ویزے پر یورپ چلا گیا ۔ اور کمپنی میرے حوالے کر دی اب مجھے تو اتنا ہی نہیں تھا میں تو بس ابھی بھی ہو جاتی تھی اورتھوڑابہتا کاوش چیک کرتی۔ اب میری جان پے بن گئی اوپر سے لاشاف مجھے کھا جانے والی نظروں سے دیتا تھا۔ پھر میں نے اپنے ٹول سٹاف کے بارے میں انفارمیشن ٹی تو کچھ لوگ کام کے لے جن میں ہماری کمپنی کا پرچز اور پروڈکشن انچارج سب سے اہم تھا۔ اس کے بارے میں پت کروایا تو پتہ چلا کہ اس کانام ارشد او تعلق گوجرانوالی کے کسی گاؤں سے ہے بہت ایماندار آوی ہے اور کام کے بارے میں بہت سخت تو میں نے اس سے میٹنگ رکھی۔ جب میٹنگ میں بیٹھے تو میں نے اس کو ساری پر بار بتائیں تو اس نے کہا میڈم کام ٹھیک ہو جائے گا اگر آپ ساتھ دیں تو پھر پہیوں کی پرابلم تھی اس کے لئے میں نے اپنا ایک فلیٹ دیا تو ہم نے محنت شروع
کر دی تو اس دوران بہت مشکلات آ گئیں جس میں سب سے بڑی مشکل ان لوگوں کی تھی جو وہاں اپنی من مانی کرتے رہے اور اب بھی چاہتے تھے ان لوگوں نے لڑنے کی بھی کوشش کی۔ لیکن ارشد نے سب کو سیدھا کردیا تقریبا چھ مہینے تک تو کوئی ہوش نہیں تھی۔ جب چھ ماہ بعد میرا یورپ کی ایک کمپنی سے ایک سال کا معاہدہ ہوگیا کہ ہم شی بھی گارمنٹس بنائیں گے وہ ہم سے خریدیں گے تو وہ میری خوشی کا دن تھا۔ اب میں اپنی کہانی کی طرف آتی ہوں فرم میں کام
کرتے ہوئے میرااکو رابطه ارشد سے رہتا تھا۔ وہ عام سا بندہ ہے عمر تقریبا30 سال ہے۔ ساری آدی ہے قداس کا 6 فٹ ہے اتنی دیر کام کرتے ہوئے اس نے کبھی بھی میرے ساتھ فری ہونے کی کوشش نہیں کی تھی۔ یہی کام اور صرف کام۔ جب میں بکھری ہوئی ٹینشن سے تو ارشد مجھے بہت اچھا لگے گا۔ اب مجھے اتنی دیر ہوئی تھی اپنے خاوند سے دور ہوئے اور اب میرا بہت دل کرتا تھا لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے ارشد
سے بھری ہونے کی کوشش کی لیکن وہ کام کے علاوہ کوئی بات نہیں کرتا تھا اور اگر میں کویندرات کرتی تو بس مسکرا کر خاموش ہو جاتا۔ میرے لئے ہیلی تھی کہ میں کسی کے پیچھے بھاگ رہی۔ تھی۔ آخر میں نے ایک دن کہ دیا۔ ارشد میں تم سے دوستی کرنا چاہتی ہوں تو بول میڈم میں آپ کا ملازم ہوں میں صرف دوتی اپنے دار کے لوگوں سے کرتا ہوں کیونکہ میں عزت کرنے اور کروانے کا عادی ہوں اگر آپ سے دوستی کروں تو پھر بھی ملازم ہوں احتیاط کرنا پڑے گی لیکن میل دوستوں سے بہتری رہتا ہوں۔ باقی آپ سوچ لیں۔ میں نے بہت سوچا اور ارشد مجھے برانداز سےاچھالگا۔ ہفت کو موسم کی خراب تھا فروری کا نہیں تھا اور بارش کا پاس تھا۔ میں
جلدی گھر چلی گئی میرے اندر آگ لگی ہوئی تھی۔ میں نے کچھ سوچا اور ارشد کوفون کیا کہ فارغ ہوکر گھر آ کچھ بیگ کا کام اور اکاؤنٹ چیک کرتے ہیں۔ تو اس نے کہا میڈم آ فت ہے اور میں نے آج گھر جانا ہے وہ سیالکوٹ میں رہتا تھا اور چھ دن بعد گھر جانا تھا۔ میں نے کہا آج جاوا تو اس نے کہا ٹھیک ہے میڈم کام ختم ہوتے شام ہو جاتی ہے۔ اس بات کا مجھے پڑھائیں نے کہا کوئی بات نہیں تم شام کو آجانا اور شام کا کھانا میرے ساتھ کھانا گھر میں تواس نے کہا ٹھیک ہے میڈم۔ شام ہوئی تو وہ آ گیا ہم نے کھانا کھایا اور قار چیک کرنا شروع کردیں بچوں کو میں
نے اپنے میکے بھیجا ہوا تھا تھوڑا کام رہ گیا تو میں نے کہا تم کام مل کرو میں چائے لے کر آتی ہوں تو اس نے کہا آپ ملازمہ کو کہہ دوتو میں نے کہا وہ چلی گئی ہے۔ میں گئی چائے بنائی اور
کپڑری با لے پے شلوار میں پڑی تھی پھر ایک نائٹ شرٹ اور سلک کا ٹراؤزر پین کرآگئی شرٹ کے گلے سے کافی حد میرے سے نظر آرہے تھے میں چائے لے کر پاس بیٹھ گی اس نے ایک دن میری طرف دیکھا اور کر دیا میں بھی مسکرائی اور وہ کام کرنے لگ گیا۔ پاک ختم ہوگئی تو میں نے اس کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ دیا اس نے میری طرف دیکھاتو میں مسکرا دی تو وہ مسکرا کر پورا ابھی کافی کام باقی ہے میں نے کہا ح کر لیا تو بولا اب میں نے کہا اب صرف باتیں۔ پر تھوڑی کی باتیں کیں تو میں نے کہا پھر وقت کے بارے میں کیا خیال ہے تو بولا میں نے آپ کو بتایا تھا میں نے کہا مجھے تم سے دوستی کرنی ہیں اور آج دوئی کی ہوئی تو بولا کیسے میں
نے کہا بتاتی ہوں۔ اس کاہاتھ پکڑا اور اسے لے کر بیڈروم میں چلی گئی۔ بیڈروم میں داخل ہوکر اس کے گلے بانہیں ڈالیں اور اس کو کسی کی تو وہ خاموش کھڑا میری طرف دیکھتارہا۔ میں نے پوچھا کیا ہے تو بولا میڈم واقی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میں کرائی اور بولی ہاں کہنے لگا بہت کچھ ہوتا ہے پر ناراض ہوا میں نے کہا جو دل کرے کر لیا ۔ ۔ تو آہستہ
سے اس نے میری کمر میں ہاتھ ڈالا اور مجھے ساتھ لگایا اور اتنی زور سے ساتھ لگایا کر ے اس کی چھاتی کے ساتھ پولیس ہو گئے اور پھر اس نے میرے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دیئے ہیں
نے اس کے گلے میں بانہیں ڈال دیں اور کسنگ شروع کر دی تھوڑی دیر کسنگ کی تو میں بولی ارشد پلیز برداشت نہیں ہورہاتو اس نے کسنگ کرتے ہوئے میرے ٹراوزر میں ہاتھ ڈالے اور میری گانڈ کو مضبوطی سے پکڑا اور مجھے تھوڑا سا اوپر اٹھا کر کسنگ کرنے لگا۔ پھر میرے اور رکو
نے کیا تو میراٹراوزر نیچے گر گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے نا تو پینٹ پہنی تھی اور ابی اور اس کے بعد مجھے چھوڑا اور اپنی پیٹ کھول کر اتار دی میں نے اس کی شرٹ کے بٹن کھولنے اور شرٹ اتاری اور پھر بنیان بھی اتار دی۔ اب وہ صرف گھر میں تھا اور میں شرٹ میں۔ پھر اس نے دوبارہ مجھے ساتھ لگا لیا اور خود بیڈ پر لیا اور مجھے اوپر لٹایا اور پھر کسنگ شروی ہوگئی ۔ تھوڑی دیر بعد اس نے ہاتھ نیچے کر کے اپنی نیکر نیچے کر دی اور اس کالن سید اما میری جنگوں کے درمیان آ گیا۔ اف اتنا گرم ممم اور سیدھامیری پھدی کے ساتھ لگ گیا۔ میں نے تھوڑی کی ٹانگیں کھول دیں اور وہ اپنے لن کو میری پھدی کے ساتھ رگڑنے لگ گیا۔ میں
نے کہا پلیز اب شروع کرو تو پور ابھی اور رومانس کریں گے میں نے کہا ساری رات ہے جو بول کرے
کرتا لیکن پلیز اب چودو۔ اس نے مجھے ادا کر نے کیا اور خوراوپر آگیا۔ اوہ اتنا لیا اور الکل سیدھا۔۔۔۔۔۔۔ میں نے کہا ارشد یکتا ہے تو برارالقريا8انچ تو میں ہنس کر بولی میں تو مر گئی پھر ۔۔۔۔۔ بولا کیوں۔۔ میں نے کہا میں نے آج تکا لیا ہے۔ تو بول کوئی بات نہیں میں وی نہیں ہوں اڈجسٹ کروں گا۔
پھر اس نے میری ٹانگیں تھوڑی سی اور اٹھائیں ان کو میری چدی پر رکھا جو بہت زیادہ گیلی ہو چکی تھی اور آستید تا زور لگانا شروع کر دیا کافی اندر چلا گیا جب تو میں نے روک دیا ایک گرم راڈ تھا جو میرے اندر جارہا تھا۔ وورک گیا اور مجھے کسنگ شروع کردی اور ساتھ ہی میری شرٹ کے بٹن کھول کر مجھے پورانگا کردیا اور میرے ممے چوسنے لگا۔ اور پھر آہستہ آہستہ اندر باہر
کرنے لگا مجھے بھی در دیالیکن انتازیا دہ ہیں۔ ابھی اس نے تھوڑی دیر ہی کیا تھا کہ میں فارغ ہوگئی اور زور سے اس کے ساتھ چمٹ گئی۔ وہ بھی میرے اوپر لیٹ گیا تھوڑی دیر بعد بولا میں ای فارغ نہیں ہوا مجھے کس کی اور پھر شروع ہو گیا اس نے کافی سپیڈ بڑھا دی تو میں نے روکا
پلیز آہستہ کر اس نے تھوڑی دیر کیا تقریبا5 یا 7منٹ پھر ہم اکٹھے فارغ ہو گئے۔ وہ میرے اور تھوڑی دیر لیٹا رہا پھر سائیڈ پے ہو کر لیٹ گیا اور بولا میں کبھی اتنی جلدی فارغ نہیں ہوتا لیکن تم بہت گرم ہوں۔ مجھے بھی جلدی فارغ کردیا اور ہم بہنے لگے تھوڑی دیر ہم بیٹی ہے تو میں نے کہا کیا گایور اچھالا لیکن ۔۔۔۔۔۔ میں نے کہا لیکن کیا تو بولا آپ بتاو آپ ب مطمئن ہو میں نے کہا ہاں لیکن تم بتاو کہنے لگا ٹھیک ہے لیکن۔۔۔۔۔ میں نے کہا بولو بھی۔۔۔۔ بولا یار آپ نے زور لگانے نہیں دیازور لگے گا تو جرقل انجواۓ ہوگیا تو میں نے کباب لگالیاز در تو بول برداشت کرلوئی میں نے کہان پرال کون سا چھٹ جائے گی۔۔۔۔۔
رہنے لگے۔ پھر ہم آپس میں لپٹ گئے کنگ کی ارکان پورا ٹائٹ ہو گیا خودی تو میں نے ہاتھ میں پکڑ کر سہلانا شروع کردیا کافی دور میں اس کے لن کے ساتھ باقی رہی مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا اور وہ میرے نے دو بار ہاتھ بھی چوس رہا تھا۔ پھر بولا گھوڑی بہنوئی میں نے کہا جوتمہارا بول کر کرو مجھے پو چھا کر اس نے مجھے الٹا کیا اور میرے پیچھے آگیا میرے کمر پر ہاتھ رکھ کردیا اور کر اور سے کر دی اس سے میری گانڈ اور اوپر ہوئی میری ٹانگیں تھوڑی ہی کھول دیں اور میری چندی پین کورگڑنے لگا میری چدی تو بس گیلی ہی ہوتی جارہی بار بار پران کو سوراخ پر رکھا اور اندر کرنا شروع کردیا کافی اندر کر کے پھر اندر باہر کرنے لگا اور اہستہ آہستہ پورا میرے اندر ڈال کر میری گانڈ کے ساتھ لگ گیا میر اور اسے برا حال تھا لیکن میں برداشت کر رہی تھی۔ اس کے بعد اس نے میرے کر کے دونوں سائیڈوں پر ہاتھ رکھے اور کافی تیزی سے اندر باہر کرناشروع کردیا۔ ایک زور کا جھکا مارا اور میں نے مار کر سیدھی لیٹ گئی تو بولا کیا ہوامیں
نے کہا اب اتناز دور بھی لگا۔ پھر مجھے سیدھا کردیا اور میری ٹانگیں اٹھائیں اور اوپر کہ کر ڈال دیا اور پرچی کے شروع ہو گئے تھوڑی دیر میں ہی میں فارغ ہوگئی۔ وہ میرے اوپر لیٹ گیا مجھے کسنگ کی تھوڑی دیر اور پھر شروع ہو گیا اب اس کی سپیڈ تھی۔ میری پھدی تک ہوتی جارہی تھی اور وہ بھی بڑھ رہا تھا میں نے روکان کو ہاتھ سے پکڑ کر با برتکالا۔ اٹھ کر ڈر ایک ٹیبل سے لون یا اچھی طرح اس کے لن پر لگایا۔ اور اپنے ہاتھ سے پکڑ کر پھر ڈلوایا۔ پھر شروع ہوگیا جھکے پاتے ہوئے میرے کمر پڑی اور مجھے اٹھا کر گود میں بٹھالیا۔۔۔۔۔ اف ف ف ف ف ف فف ف ف۔۔۔ بہت دور تھا لیکن بہت زیادہ حزامیں نے اس کے گلے میں بانہیں ڈال
میرا دوست ا میرا نام شان یہ ہے ۔ سیالکوٹ سے میرا تعلق ہے۔ عمر میری 32 سال ہے ۔ تین بچے ہیں میرے۔ میں انھولنے کیلئے اردو کہانیاں پڑھتی ہوں ۔ میرے خاوند ایک بزنس مین ہیں۔ ہماری ایک نرم سے گارمنٹس ایکسپورٹ کی ۔ ہم میاں بیوی فرسٹ کزن ہیں اور ہماری نرم ہم دونوں کی کمان کیت ہے میں پہلی دفعہ کہانی لکھ رہی ہوں اس لئے مجھ نہیں آرہی کیسے شروع کروں۔ میراقده فٹ ےا ہے۔ میرا سائز 32
, 40 ,36d ہے۔ میں نے اپنی زندگی بہت اچھے طریقے سے گزاری ہے۔ زیادہ تو نہیں کہتی لیکن میں کافی خوبصورت ہوں اور میری زندگی میں بہت سے لوگ میرے پیچھے بھاگتے رہے ہیں۔
شادی کے کچھ سال تو بہت اچھے گزرے لیکن آہستہ آہستہ میرے خاوند کو کچھ اور عادتیں پے آئیں۔ جن میں نئی نئی عورتوں سے تعلقات بنانا اور ان پے پیسہ خرچ کرنا۔ جس کی وجہ سے ہماری قوم کے حالات خراب ہونا شروع ہو گئے اور ہماری کمپنی انتہائی نچلے لیول پر چلی گئی اور تقر یابند ہونے قریب ہوگئی تو میرا خاوند بزنس ویزے پر یورپ چلا گیا ۔ اور کمپنی میرے حوالے کر دی اب مجھے تو اتنا ہی نہیں تھا میں تو بس ابھی بھی ہو جاتی تھی اورتھوڑابہتا کاوش چیک کرتی۔ اب میری جان پے بن گئی اوپر سے لاشاف مجھے کھا جانے والی نظروں سے دیتا تھا۔ پھر میں نے اپنے ٹول سٹاف کے بارے میں انفارمیشن ٹی تو کچھ لوگ کام کے لے جن میں ہماری کمپنی کا پرچز اور پروڈکشن انچارج سب سے اہم تھا۔ اس کے بارے میں پت کروایا تو پتہ چلا کہ اس کانام ارشد او تعلق گوجرانوالی کے کسی گاؤں سے ہے بہت ایماندار آوی ہے اور کام کے بارے میں بہت سخت تو میں نے اس سے میٹنگ رکھی۔ جب میٹنگ میں بیٹھے تو میں نے اس کو ساری پر بار بتائیں تو اس نے کہا میڈم کام ٹھیک ہو جائے گا اگر آپ ساتھ دیں تو پھر پہیوں کی پرابلم تھی اس کے لئے میں نے اپنا ایک فلیٹ دیا تو ہم نے محنت شروع
کر دی تو اس دوران بہت مشکلات آ گئیں جس میں سب سے بڑی مشکل ان لوگوں کی تھی جو وہاں اپنی من مانی کرتے رہے اور اب بھی چاہتے تھے ان لوگوں نے لڑنے کی بھی کوشش کی۔ لیکن ارشد نے سب کو سیدھا کردیا تقریبا چھ مہینے تک تو کوئی ہوش نہیں تھی۔ جب چھ ماہ بعد میرا یورپ کی ایک کمپنی سے ایک سال کا معاہدہ ہوگیا کہ ہم شی بھی گارمنٹس بنائیں گے وہ ہم سے خریدیں گے تو وہ میری خوشی کا دن تھا۔ اب میں اپنی کہانی کی طرف آتی ہوں فرم میں کام
کرتے ہوئے میرااکو رابطه ارشد سے رہتا تھا۔ وہ عام سا بندہ ہے عمر تقریبا30 سال ہے۔ ساری آدی ہے قداس کا 6 فٹ ہے اتنی دیر کام کرتے ہوئے اس نے کبھی بھی میرے ساتھ فری ہونے کی کوشش نہیں کی تھی۔ یہی کام اور صرف کام۔ جب میں بکھری ہوئی ٹینشن سے تو ارشد مجھے بہت اچھا لگے گا۔ اب مجھے اتنی دیر ہوئی تھی اپنے خاوند سے دور ہوئے اور اب میرا بہت دل کرتا تھا لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے ارشد
سے بھری ہونے کی کوشش کی لیکن وہ کام کے علاوہ کوئی بات نہیں کرتا تھا اور اگر میں کویندرات کرتی تو بس مسکرا کر خاموش ہو جاتا۔ میرے لئے ہیلی تھی کہ میں کسی کے پیچھے بھاگ رہی۔ تھی۔ آخر میں نے ایک دن کہ دیا۔ ارشد میں تم سے دوستی کرنا چاہتی ہوں تو بول میڈم میں آپ کا ملازم ہوں میں صرف دوتی اپنے دار کے لوگوں سے کرتا ہوں کیونکہ میں عزت کرنے اور کروانے کا عادی ہوں اگر آپ سے دوستی کروں تو پھر بھی ملازم ہوں احتیاط کرنا پڑے گی لیکن میل دوستوں سے بہتری رہتا ہوں۔ باقی آپ سوچ لیں۔ میں نے بہت سوچا اور ارشد مجھے برانداز سےاچھالگا۔ ہفت کو موسم کی خراب تھا فروری کا نہیں تھا اور بارش کا پاس تھا۔ میں
جلدی گھر چلی گئی میرے اندر آگ لگی ہوئی تھی۔ میں نے کچھ سوچا اور ارشد کوفون کیا کہ فارغ ہوکر گھر آ کچھ بیگ کا کام اور اکاؤنٹ چیک کرتے ہیں۔ تو اس نے کہا میڈم آ فت ہے اور میں نے آج گھر جانا ہے وہ سیالکوٹ میں رہتا تھا اور چھ دن بعد گھر جانا تھا۔ میں نے کہا آج جاوا تو اس نے کہا ٹھیک ہے میڈم کام ختم ہوتے شام ہو جاتی ہے۔ اس بات کا مجھے پڑھائیں نے کہا کوئی بات نہیں تم شام کو آجانا اور شام کا کھانا میرے ساتھ کھانا گھر میں تواس نے کہا ٹھیک ہے میڈم۔ شام ہوئی تو وہ آ گیا ہم نے کھانا کھایا اور قار چیک کرنا شروع کردیں بچوں کو میں
نے اپنے میکے بھیجا ہوا تھا تھوڑا کام رہ گیا تو میں نے کہا تم کام مل کرو میں چائے لے کر آتی ہوں تو اس نے کہا آپ ملازمہ کو کہہ دوتو میں نے کہا وہ چلی گئی ہے۔ میں گئی چائے بنائی اور
کپڑری با لے پے شلوار میں پڑی تھی پھر ایک نائٹ شرٹ اور سلک کا ٹراؤزر پین کرآگئی شرٹ کے گلے سے کافی حد میرے سے نظر آرہے تھے میں چائے لے کر پاس بیٹھ گی اس نے ایک دن میری طرف دیکھا اور کر دیا میں بھی مسکرائی اور وہ کام کرنے لگ گیا۔ پاک ختم ہوگئی تو میں نے اس کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ دیا اس نے میری طرف دیکھاتو میں مسکرا دی تو وہ مسکرا کر پورا ابھی کافی کام باقی ہے میں نے کہا ح کر لیا تو بولا اب میں نے کہا اب صرف باتیں۔ پر تھوڑی کی باتیں کیں تو میں نے کہا پھر وقت کے بارے میں کیا خیال ہے تو بولا میں نے آپ کو بتایا تھا میں نے کہا مجھے تم سے دوستی کرنی ہیں اور آج دوئی کی ہوئی تو بولا کیسے میں
نے کہا بتاتی ہوں۔ اس کاہاتھ پکڑا اور اسے لے کر بیڈروم میں چلی گئی۔ بیڈروم میں داخل ہوکر اس کے گلے بانہیں ڈالیں اور اس کو کسی کی تو وہ خاموش کھڑا میری طرف دیکھتارہا۔ میں نے پوچھا کیا ہے تو بولا میڈم واقی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میں کرائی اور بولی ہاں کہنے لگا بہت کچھ ہوتا ہے پر ناراض ہوا میں نے کہا جو دل کرے کر لیا ۔ ۔ تو آہستہ
سے اس نے میری کمر میں ہاتھ ڈالا اور مجھے ساتھ لگایا اور اتنی زور سے ساتھ لگایا کر ے اس کی چھاتی کے ساتھ پولیس ہو گئے اور پھر اس نے میرے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دیئے ہیں
نے اس کے گلے میں بانہیں ڈال دیں اور کسنگ شروع کر دی تھوڑی دیر کسنگ کی تو میں بولی ارشد پلیز برداشت نہیں ہورہاتو اس نے کسنگ کرتے ہوئے میرے ٹراوزر میں ہاتھ ڈالے اور میری گانڈ کو مضبوطی سے پکڑا اور مجھے تھوڑا سا اوپر اٹھا کر کسنگ کرنے لگا۔ پھر میرے اور رکو
نے کیا تو میراٹراوزر نیچے گر گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے نا تو پینٹ پہنی تھی اور ابی اور اس کے بعد مجھے چھوڑا اور اپنی پیٹ کھول کر اتار دی میں نے اس کی شرٹ کے بٹن کھولنے اور شرٹ اتاری اور پھر بنیان بھی اتار دی۔ اب وہ صرف گھر میں تھا اور میں شرٹ میں۔ پھر اس نے دوبارہ مجھے ساتھ لگا لیا اور خود بیڈ پر لیا اور مجھے اوپر لٹایا اور پھر کسنگ شروی ہوگئی ۔ تھوڑی دیر بعد اس نے ہاتھ نیچے کر کے اپنی نیکر نیچے کر دی اور اس کالن سید اما میری جنگوں کے درمیان آ گیا۔ اف اتنا گرم ممم اور سیدھامیری پھدی کے ساتھ لگ گیا۔ میں نے تھوڑی کی ٹانگیں کھول دیں اور وہ اپنے لن کو میری پھدی کے ساتھ رگڑنے لگ گیا۔ میں
نے کہا پلیز اب شروع کرو تو پور ابھی اور رومانس کریں گے میں نے کہا ساری رات ہے جو بول کرے
کرتا لیکن پلیز اب چودو۔ اس نے مجھے ادا کر نے کیا اور خوراوپر آگیا۔ اوہ اتنا لیا اور الکل سیدھا۔۔۔۔۔۔۔ میں نے کہا ارشد یکتا ہے تو برارالقريا8انچ تو میں ہنس کر بولی میں تو مر گئی پھر ۔۔۔۔۔ بولا کیوں۔۔ میں نے کہا میں نے آج تکا لیا ہے۔ تو بول کوئی بات نہیں میں وی نہیں ہوں اڈجسٹ کروں گا۔
پھر اس نے میری ٹانگیں تھوڑی سی اور اٹھائیں ان کو میری چدی پر رکھا جو بہت زیادہ گیلی ہو چکی تھی اور آستید تا زور لگانا شروع کر دیا کافی اندر چلا گیا جب تو میں نے روک دیا ایک گرم راڈ تھا جو میرے اندر جارہا تھا۔ وورک گیا اور مجھے کسنگ شروع کردی اور ساتھ ہی میری شرٹ کے بٹن کھول کر مجھے پورانگا کردیا اور میرے ممے چوسنے لگا۔ اور پھر آہستہ آہستہ اندر باہر
کرنے لگا مجھے بھی در دیالیکن انتازیا دہ ہیں۔ ابھی اس نے تھوڑی دیر ہی کیا تھا کہ میں فارغ ہوگئی اور زور سے اس کے ساتھ چمٹ گئی۔ وہ بھی میرے اوپر لیٹ گیا تھوڑی دیر بعد بولا میں ای فارغ نہیں ہوا مجھے کس کی اور پھر شروع ہو گیا اس نے کافی سپیڈ بڑھا دی تو میں نے روکا
پلیز آہستہ کر اس نے تھوڑی دیر کیا تقریبا5 یا 7منٹ پھر ہم اکٹھے فارغ ہو گئے۔ وہ میرے اور تھوڑی دیر لیٹا رہا پھر سائیڈ پے ہو کر لیٹ گیا اور بولا میں کبھی اتنی جلدی فارغ نہیں ہوتا لیکن تم بہت گرم ہوں۔ مجھے بھی جلدی فارغ کردیا اور ہم بہنے لگے تھوڑی دیر ہم بیٹی ہے تو میں نے کہا کیا گایور اچھالا لیکن ۔۔۔۔۔۔ میں نے کہا لیکن کیا تو بولا آپ بتاو آپ ب مطمئن ہو میں نے کہا ہاں لیکن تم بتاو کہنے لگا ٹھیک ہے لیکن۔۔۔۔۔ میں نے کہا بولو بھی۔۔۔۔ بولا یار آپ نے زور لگانے نہیں دیازور لگے گا تو جرقل انجواۓ ہوگیا تو میں نے کباب لگالیاز در تو بول برداشت کرلوئی میں نے کہان پرال کون سا چھٹ جائے گی۔۔۔۔۔
رہنے لگے۔ پھر ہم آپس میں لپٹ گئے کنگ کی ارکان پورا ٹائٹ ہو گیا خودی تو میں نے ہاتھ میں پکڑ کر سہلانا شروع کردیا کافی دور میں اس کے لن کے ساتھ باقی رہی مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا اور وہ میرے نے دو بار ہاتھ بھی چوس رہا تھا۔ پھر بولا گھوڑی بہنوئی میں نے کہا جوتمہارا بول کر کرو مجھے پو چھا کر اس نے مجھے الٹا کیا اور میرے پیچھے آگیا میرے کمر پر ہاتھ رکھ کردیا اور کر اور سے کر دی اس سے میری گانڈ اور اوپر ہوئی میری ٹانگیں تھوڑی ہی کھول دیں اور میری چندی پین کورگڑنے لگا میری چدی تو بس گیلی ہی ہوتی جارہی بار بار پران کو سوراخ پر رکھا اور اندر کرنا شروع کردیا کافی اندر کر کے پھر اندر باہر کرنے لگا اور اہستہ آہستہ پورا میرے اندر ڈال کر میری گانڈ کے ساتھ لگ گیا میر اور اسے برا حال تھا لیکن میں برداشت کر رہی تھی۔ اس کے بعد اس نے میرے کر کے دونوں سائیڈوں پر ہاتھ رکھے اور کافی تیزی سے اندر باہر کرناشروع کردیا۔ ایک زور کا جھکا مارا اور میں نے مار کر سیدھی لیٹ گئی تو بولا کیا ہوامیں
نے کہا اب اتناز دور بھی لگا۔ پھر مجھے سیدھا کردیا اور میری ٹانگیں اٹھائیں اور اوپر کہ کر ڈال دیا اور پرچی کے شروع ہو گئے تھوڑی دیر میں ہی میں فارغ ہوگئی۔ وہ میرے اوپر لیٹ گیا مجھے کسنگ کی تھوڑی دیر اور پھر شروع ہو گیا اب اس کی سپیڈ تھی۔ میری پھدی تک ہوتی جارہی تھی اور وہ بھی بڑھ رہا تھا میں نے روکان کو ہاتھ سے پکڑ کر با برتکالا۔ اٹھ کر ڈر ایک ٹیبل سے لون یا اچھی طرح اس کے لن پر لگایا۔ اور اپنے ہاتھ سے پکڑ کر پھر ڈلوایا۔ پھر شروع ہوگیا جھکے پاتے ہوئے میرے کمر پڑی اور مجھے اٹھا کر گود میں بٹھالیا۔۔۔۔۔ اف ف ف ف ف ف فف ف ف۔۔۔ بہت دور تھا لیکن بہت زیادہ حزامیں نے اس کے گلے میں بانہیں ڈال