میرا نام شازیہ ہے اور میں لاہور کے ایک کھاتے پیتے گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں میری عمر اس وقت بیس سال کے قریب ہے اور یہ واقعہ جو میں آپ کے سامنے پیش کررہی ہوں یہ دو سال پہلے کا ہے جب میں بی اے کررہی تھی میری بڑی بہن ناذیہ کی عمر مجھ سے تین سال زیادہ ہے اس کی شادی چھ ماہ پہلے زمیندار گھرانے کے ایک لڑکے سے ہوئے ہے جو گاﺅں میں اپنی زمینوں پر کھیتی باڑی کی نگرانی کرتے ہیں شادی کے دو ماہ بعد میری بہن ناذیہ میکے آئی تو اس نے مجھے کہا کہ میں گرمیوں کی چھٹیاں اس کے ہاں گزاروں جس کی میں نے حامی بھر لی
گرمیوں کی چھٹیاں ہوئیں تو میں ان کے گھر چلی گئی جب ان کے گھر پہنچی تو دوپہر کا وقت تھا اور سخت گرمی تھی گھر پہنچتے ہی میں نے نہا کر کپڑے تبدیل کئے اس کے بعد کھانا کھایا میرے بہنوئی فاروق بھی کھانے کے وقت گھر آگئے اور انہوں نے لنچ ساتھ میں کیا تھوڑی دیر کے بعد وہ دوبارہ کھیتوں کو چلے گئے
اب میں اپنی باجی کے گھر کے بارے میں بتادوں یہ گھر نہیں بلکہ ایک محل تھا جو گاﺅں سے ذرا ہٹ کر کھیتوں میں ہی بنایا گیا تھا ڈبل سٹوری اس گھر کو دیکھ کر حیرانگی ہوتی تھی کہ گاﺅں میںبھی ایسے گھر بن سکتے ہیں میری باجی نے مجھے رہنے کے لئے اپنے ساتھ والا کمرہ دیا جس کے ساتھ ایک اور کمرہ تھا جس میں ان کا دیور ایوب رہتا تھا جو عمر میں مجھ سے دو اڑھائی سال بڑا ہوگا اور پنجاب یونیورسٹی میں پڑھتا تھا اور چھٹیاں گزارنے یہاں آیا ہوا تھا
جس روز میں یہاںپہنچی اس دن میں کافی تھکی ہوئی تھی اس لئے جلدی سو گئی اگلی صبح تقریباً پانچ بجے باجی نے مجھے اٹھایا اور چائے دی جس کے بعد مجھے کہا کہ چلو صبح کی سیر کو چلتے ہیں میں حیران ہوگئی کہ باجی اس وقت اٹھ گئی ہیں شادی سے پہلے تو اس وقت ان کی نیند شروع ہوتی تھی خیر میں چپ رہی اور ان کے ساتھ سیر کو چل دی صبح صبح ٹھنڈی ٹھنڈی گھاس پر چل کر کافی مزہ آرہا تھا دس پندرہ منٹ کی واک کے بعد باجی کہنے لگی کہ چلو واپس چلتے ہیں مگر میںنے ان سے کہا کہ آپ چلیں میں آجاتی ہوں میں مزید کچھ وقت یہاں گزارنا چاہتی تھی باجی واپس چلی گئیں اور میں چلتے چلتے کھیتوں میں چلی گئی ایک جگہ میری نظر پڑی تو میں ٹھٹھک کر رہ گئی میں نے دیکھا ایوب ٹیوب ویل میں ننگا نہا رہا ہے اس کے جسم پر کوئی کپڑا نہیں تھا میں ایک د
گرمیوں کی چھٹیاں ہوئیں تو میں ان کے گھر چلی گئی جب ان کے گھر پہنچی تو دوپہر کا وقت تھا اور سخت گرمی تھی گھر پہنچتے ہی میں نے نہا کر کپڑے تبدیل کئے اس کے بعد کھانا کھایا میرے بہنوئی فاروق بھی کھانے کے وقت گھر آگئے اور انہوں نے لنچ ساتھ میں کیا تھوڑی دیر کے بعد وہ دوبارہ کھیتوں کو چلے گئے
اب میں اپنی باجی کے گھر کے بارے میں بتادوں یہ گھر نہیں بلکہ ایک محل تھا جو گاﺅں سے ذرا ہٹ کر کھیتوں میں ہی بنایا گیا تھا ڈبل سٹوری اس گھر کو دیکھ کر حیرانگی ہوتی تھی کہ گاﺅں میںبھی ایسے گھر بن سکتے ہیں میری باجی نے مجھے رہنے کے لئے اپنے ساتھ والا کمرہ دیا جس کے ساتھ ایک اور کمرہ تھا جس میں ان کا دیور ایوب رہتا تھا جو عمر میں مجھ سے دو اڑھائی سال بڑا ہوگا اور پنجاب یونیورسٹی میں پڑھتا تھا اور چھٹیاں گزارنے یہاں آیا ہوا تھا
جس روز میں یہاںپہنچی اس دن میں کافی تھکی ہوئی تھی اس لئے جلدی سو گئی اگلی صبح تقریباً پانچ بجے باجی نے مجھے اٹھایا اور چائے دی جس کے بعد مجھے کہا کہ چلو صبح کی سیر کو چلتے ہیں میں حیران ہوگئی کہ باجی اس وقت اٹھ گئی ہیں شادی سے پہلے تو اس وقت ان کی نیند شروع ہوتی تھی خیر میں چپ رہی اور ان کے ساتھ سیر کو چل دی صبح صبح ٹھنڈی ٹھنڈی گھاس پر چل کر کافی مزہ آرہا تھا دس پندرہ منٹ کی واک کے بعد باجی کہنے لگی کہ چلو واپس چلتے ہیں مگر میںنے ان سے کہا کہ آپ چلیں میں آجاتی ہوں میں مزید کچھ وقت یہاں گزارنا چاہتی تھی باجی واپس چلی گئیں اور میں چلتے چلتے کھیتوں میں چلی گئی ایک جگہ میری نظر پڑی تو میں ٹھٹھک کر رہ گئی میں نے دیکھا ایوب ٹیوب ویل میں ننگا نہا رہا ہے اس کے جسم پر کوئی کپڑا نہیں تھا میں ایک د