شہوانی، شہوت انگیز-کہانیاں
میرا نام فہد اور میں کراچی کا رہنے والا ہوں آج میں آپ کو اپنی ایک کہانی سنانے جا رہا ہوں یہ 2 سال پہلے کی بات ہے جب میری عمر 17 سال تھی میں اپنے ما باپ کا اےكلوتا بیٹا ہوں. میرا باپ ایک شاہراہ انجینئر ہے. ہمارے ساتھ ہمارے گھر میں میرے عدنان انکل اور ان کی شہوانی، شہوت انگیز بیوی یعنی میری مومل چاچی بھی رہتی ہیں، وہ بوهوت سیکسی ہیں ان بارے بڑے بوبس اور مدمست گند دیکھ کر میرے لںڈ ہمیشہ کھڑا ہوجاتا تھا ان کی کوئی اولاد نہ تھی لہذا چاچی مومل مجھے بوهوت محبت کرتا تھا لیکن میں ان ہمیشہ جنسی کی نگاہ سے دیکھتا تھا.
مینے کئی بار اپنی چاچی کے نام پر موٹھ ماری جب بھی وہ کوئی کام کرتی تو میں ہمیشہ ان گھور کر دیکھتا تھا خاص کر اسکے بوبس کو. ان فگر یہی کوئی 33 24 36 ہوگی جب کوئی کام کرتے وقت جب ان کا سکارف کے نیچے سرک جاتا تو مجھے انکی چوچی دیکھنے موقا مل جاتا تھا انہیں شاید معلوم تھا کہ میں ان کو جنسی کی نظر سے دیکھتا ہوں لیکن کبھی اس نے مجھے کچھ کہا نہیں.
ایک دن میں اپنے کمرے میں آپ کے کمپیوٹر پر بلیو فلم دیکھ رہا تھا تو اچانک دروازے کھلا اور چاچی اندر آئی میں گھبرا گیا میرے سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا تھا کہ میں کیا کروں اور میں نے جلدی میں نے کمپیوٹر کا مین سوئچ آف کر دیا. چاچی نے جب مجھے اس طرح چونكتے ہو دیکھا تو بولی کیا بات ہے فهد آپ مجھے دیکھ کر چوںک كيو گئے تو میں نے کہا کچھ نہیں ایسے ہی.
تو چاچی بولی اچھا تم اپنا سمان پك کرو میرے گانا گاؤں میں میری ایک سہیلی کی دو دنوں بعد شادی ہے اور تمہیں میرے ساتھ چلنا ہم ایک ہفتے تک وہاں رہیں گے تو مینے پوچھا کے تم چچا کو ساتھ كيو نہیں لے جا رہی ہے تو انہوں نے کہا کے انہیں کوئی ضروری کام ہے جس کی وجہ سے وہ نہیں چل سکتے تو مینے کہا کے اگر میں چلوں گا تو میری پڑھائی ڈسٹرب ہو جائے گی. چاچی بولی پلذ صرف ایک ہفتے کی تو بات ہے کیا آپ میرے لئے اتنا بھی نہیں کر سکتے؟ چاچی کے اتنا اصرار کرنے پر میں مان گیا اور اپنی SEXY چاچی مومل کو کہا ٹھیک ہے تو وہ خوش ہو گئی اور مجھ گلے لگا کر پیار سے مجھے گال پہ ایک کس دے دی اور چلی گی.
جب انہوں نے مجھے گلے لگایا تو ان کے بڑے بڑے بوبس میرے سینے سے چپک گئے اور مجھے اتنا مزہ آیا کہ میں بالکل گرم ہو گیا اور سیدھا باتھ روم میں نے جاکر اپنے آپ کو ٹھنڈا کیا اور اپنے برابر کی پكگ کر باہر دوستوں میں چلا گيادوسرے دن صبح سویرے مجھے چاچی نے جگایا اور کہا کے جلدی پھریش ہو کر نیچے آو اور ناشتا واگره كرلو اتنی جلدی ہم ریلوے اسٹیشن پهچے کہی ٹرین مس نہ ہو جائے اور یہ کہہ کر وہ جل دی چلی گئی اور میں پھریش ہو کر نیچے چلا گیا اور ناشتا وگےرا کیا.
جب ہم اسٹیشن جانے کے لئے گھر سے نکلے تو ماں نے مجھے کہا بیٹا فهد اپنی چاچی کا خیال رکھنا اور شفقت سے میرے سر پر ہاتھ پھیرا پھر ہم گھر سے نکل گئے. چچا ہمیں ٹرین تک چھوڑنے آئے اور ہمیں ٹرین میں بٹھا کے مجھے ٹرین کے ٹكےٹس دیے اور کچھ پیسے دیا اور کہا بیٹا یہ ركھلو کام آئیں گے اور ان کہہ کر وہ چلے گئے.
اور تھوری دیر بعد ٹرین چلنے لگی اور چاچی اور میں گپ شپ کرنے لگے اور گپ شپ کرتے ہوئے چاچی نے مجھ سے پوچھا فهد تیری کوئی گرل فرینڈ ہے میں نے کہا نہیں تو چاچی نے جواب دیا كيو نہیں ہے؟ کوئی بنی نہیں یا پیدا نہیں نے کہا پیدا نہی تو چاچی بولی تیری عمر کے بیٹے کی تین تین چار چار (3،3،4،4) گرل ہوتی ہیں اور تمہاری ایک نہیں تو مینے چاچی سے کہا جب آپ کںواری تھی تب آپ کا کوئی بايپھرےڈ تھا تو چاچی شرما گیی اؤر کچھ نہیں بولی تو مینے کہا چاچی پلذ بتاو نا تو چاچی نے سست سی آواز میں کہا ہاں.
حالانکہ ٹرین کے جس بلاک میں ہم بیٹھے تھے اس بلاک میں میرے اور چاچی کے سوا اور کوئی نہیں تھا تو ہم نے ایک. دوسرے سے کھل کر باتیں کر رہے تھے. تو پھر چاچی نے کہا اپنے چچا کو بتا نہیں مینے کہا كيو تو وہ بولی کے وہ ناراض ہو جائیں گے نے کہا تم میری جان ہو میں بھلا چچا کو كيو بتانگا تو چاچی دوبارہ سرما گئی پھر چاچی نے مجھ سے پوچھا کے تیری سب سے پھیوریٹ ہیروئن کون سی ہے تو مینے کہا کے 2 سیلنا جاتےلي 3 پر مللکا شیراوت 4 ہالی وڈ کی کارمین اےلےكٹرا اور 5 پیر پےمےلا اڈرسن.
تو چاچی بولی ارے شرم نہیں آتی تمام گندی اكٹرس ہیں تو مینے کہا گندی کہاں ہیں وہ تو بوهوت خوبصورت اور سیکسی ہیں تو چاچی بولی اچھا تم نے 2،3،4 اور 5 کا نام بتایا لےكےن پہلے نمبر. پر کون ہے تو میں نے کہا آپ تو چاچی سرما گئی اور کہا کے كيو ایسا کیا ہے مجھ میں تو مینے کہا کے آپ دنیا کی سب سے خوبصورت لڑکی ہو تو چاچی سرما گئی اور اپنا منھ نیچے کرلیا تو میں چاچی کے قریب گیا اور ان کا منھ اپےر کر کے ان خوبصورت ہوںٹو کو کس کرنے کے لئے میں نے اپنے هونٹ ان ہوںٹو پر رکھے ہی تھے کے اس نے اپنا منھ دوسر طرف کر لیا.
اور بولا نہیں فهد یہ صحیح نہیں ہے تو میں بھی چپ ہو گیا اور دل ہی دل میں ڈر رہا تھا اور اپنے آپ کو کوس رہا تھا کہ یہ میں نے کیا کر لیا اب کیا پتہ چاچی مجھ سے ناراض ہو گئی ہو کیا پتہ گھر جا کر سب کو بتا دے کے میں ان کے ساتھ کیا کرنے جا رہا تھا پھر تو میری شامت آجائے گی اور پھر یوںہی خاموشی 2 گھنٹے کے سفر کے بعد چاچی کا گاو آ گیا اور ہم نے جلدی جلدی اپنا سمان اٹھایا اور اسٹیشن پر اتر گئے.
جب ہم چاچی کے رشتےدارو کے گھر پوهونچے تو انہوں ہمیں آپ مہمان کے کمرے میں بٹھایا تھوری دیر آرام کرنے کے بعد چاچی بولی تم یہیں آرام میں اپنی دوست اور رشتےدارو سے مل کر آتی ہوں اور وہ چلی گئی اور پھر تھوری دیر کے بعد ایک لڑکا مہمان کے کمرے میں آیا اس کا ہاتھ میں شربت کا گلاس تھا اس نے وہ گلاس مجھے دیا اور میرے سامنے بیٹھ گیا میں نے شربت پیا اور اس سے باتیں کرنے لگا اور باتیں کرتے کرتے ہم دونو اچھا دی اوست بن گئے اس نے اپنا نام فیصل بتایا اور اس عمر بھی لگ بھگ میرے جتنی تھی اور ہم دونو آپس میں اتنے گہرے ہو گئے کے ایک. دوسرے سے جنسی کی باتیں کرنے لگے اور شام کو ہم دونو باہر گھومنے گئے اور رات کو دیر سے واپس آئے.
جب میں مہمان کے کمرے میں گیا تو چاچی بھی اپنی پنک کلر نائیٹی پهےن کر وہاں بیٹھی تھی اور ایک مگذين دیکھ رہی تھی ان کی نائیٹی ان گھٹنو سے تھوڑا اوپر تھی جس سے ان کی نصف سے زیادہ ٹاںگے نظر اراهي تھی چاچی اس وقت کی خوبصورتی کی بجلی گرا رہی تھی چاچی مجھے دیکھتے ہوئے بولی فهد بیٹا ان کے گھر میں مہمان کے کمرے کے اےلوا اور کوئی کمرہ خالی نہیں ہے لہذا ہم دونوں کو ایک ساتھ ایک کمرے میں سونا پڑے گا میں دل ہی دل میں اوهوت خوش ہو گیا اور ایک تاقيا اور شیٹ اٹھا کے زمین پے بچھا کے سو گیا.
آدھی رات کو پشاب کرنے کے لئے میری آنکھ کھلی میں باتھروم میں گیا اور پشاب کر کے واپس آیا تو اچانک میری نظر چاچی پر پڑی لائٹ لپ کی روشنی میں چاچی کی خوبصورتی اور بھی بڑھ گئی تھی چاچی کی نائیٹی بوهوت اوپر تک كھسكي ہوئی تھی اور چاچی کی جاںگھے ساری صاف دکھ رہی تھی انہیں دیکھ کر میرا لںڈ کھڑا ہو گیا اور میں ہمت کر کے آہستہ سے بیڈ پر بیٹھا جس پر چاچی سو رہی تھی اور آہستہ آہستہ چاچی کی جاںگھو کو سہلانے لگا اب دو تین منٹ ہی گزرے ہوں گے کہ چاچی نے کروٹ لی اور نے جلدی سے اپنی جگہ جاکے لیٹ گیا اور اپنی آنکھ ٹھنڈی کر کے سو گیا.
اگلی صبح جب میں نیند سے اٹھا تو دیکھا کے چاچی کمرے میں شامل نہیں تھی اور مجھے باتھ روم میں پانی کے گرنے کی آواز آنے لگی میں سمجھ گیا کے چاچی نہانے ہے. اور پھر اچانک میری نظر چاچی کی بلیک برا اور جاںگھیا پر پڑی جس کے بستر پر پڑے ہوئے تھے میں نے چاچی کی برا کو اٹھایا اور اس منھ سے لگا کے سنف نے اور چاٹنے لگا اور پھر چاٹنے کے بعد میں نے اپنا لںڈ باہر نکالا اور اپنے لںڈ کو چاچی کی برا کو اپنے لںڈ پر لپیٹ کر کی برا کو کاک سے رگڑ نے لگا اچانک باتھ کا دروازہ کھلا اور چاچی اپنے جسم پر ٹول لپیٹے باہر نکلی اور مجھے اس حالت میں دیکھ لیا.
میں ڈر گیا اور فوری طور پر کی برا کو کاک سے نکالا لےكےن برا کا ہک میری جھاتو میں پھس گیا تھا اور میرے تیزی سے برا کو لںڈ سے نکالنے سے میری جھاتے نکل آئی اور ہلکا ہلکا خون نکل نے لگا اور درد کی وجا سے میرے منھ سے ہلکی سی چیخ نکل گئی جب چاچی نے یہ دیکھا پھر پھرن میرے پاس آئی اور میری جھاتو میں جہاں سے خون نکل رہا تھا وہاں دیکھ نے لگی اور مجھ کہنے لگی کیا ضرورت تھا اتنی زور سے نکالنے کے آرام سے اپن پسندی کو فروغ اور پھر آہستہ سے نکال دیتے تو مینے کہا میں نے سوچا آپ ناراض نہ ہو جائے لہذا زور سے نکالا تو چاچی نے کہا میں نے كيو ناراض ہوں.
یہ دیکھ کتنا خون بہہ رہا ہے ٹھہر نے ابھی تجھے پھیلاؤ لگاتی ہوں اور یہ کہہ کر اس نے میز کے ڈروار سے پھیلاؤ کی بوتل اور تھوری سی کپاس نکالی اور مجھے بیڈ پر بیٹھنے کو کہا جب میں بیڈ پر بیٹھا تو وہ میرے ساتھ بیٹھ گئی میرا لںڈ ابھی بھی باہر کھڑا تھا اور لوہے کی طرح سخت تھا اور پھر چاچی نے تھوڑا سا پھیلاؤ کپاس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں پر لگایا اور اپنے ایک ہاتھ سے میرے لںڈ کو پکڑ کر اسے تھوڑا نیچے کیا اور. دوسرے ہاتھ سے اےرے ذخمو پر پھیلاؤ مارنے لگی چاچی کی نرم انگلیوں کا ٹچ مجھے بالکل پاگل کر رہا تھا اور میرا لںڈ جھٹکے کھا رہا تھا.
چاچی آہستہ آہستہ ایک ہاتھ سے میرے ذخمو کو پھیلاؤ لگا رہی تھی. دوسرے ہاتھ سے میرے لںڈ کو پکڑ کر اسے آہستہ آہستہ دبا رہی تھی تھوڑی دیر کے بعد چاچی نے اپنا ہاتھ ہٹا لیا اور کہنے لگی کے جب بھی تیرا مزا لینے کے دل ہو تو گھبڈانا نہیں میری چولی اٹھا کر اپنا مذاق لے لینا آخر کب تک اپنی جوانی کو قابو میں رکھے گا یہ سن کر میں خوش ہو گیا اور چاچی سے کہا کے اگر آپ برا نا مانے تو میرا مذاق اب تک خط نہیں ہوئی اور میں نے اسے مکمل کرنا چاہتا ہوں اس لئے .... میں آگے نہیں بول پایا لیکن چاچی میری باتوں کو سمجھ گئی اور خود ہی اپنی برا اٹھا کر مجھے کہا کہ ہاں ہاں كيو نہیں اپنا مذاق مکمل كرلو نے چاچی کے ہاتھ سے چولی لیا اور اپنے لںڈ پر لپیٹ کر موٹھ مارنے لگا ...............
اور تھوری دیر کے بعد میں پھارگھ ہو گیا اور میرا کم چاچی کی چولی سے چپک گیا مینے چاچی سے کہا میں نے اسے صاف کر کے آتا ہوں تو چاچی نے کہا نہیں کوئی بات نہی میں خود صاف کر لوںگی اور چاچی نے مجھے اپنی برا لی اور باتھ روم میں چلی گئی آپ کی برا کو صاف کرنے کے لیا تھوری دیر بعد آئی پھر بستر سے اپنے کپڑے اٹھائے اور پھر باتھ روم میں چلی گئی کپڑے پهےن نے کے لئے لیکن اس نے باتھ روم کے دروازے لاک نہیں اور تھوڑا سا دروازہ ب لا چھوڑ دیا اور اپنے کپڑے چینج لگی میں نے جلدی سے دروازے کے قریب گیا اور دیکھا کے چاچی کی پیٹھ میری طرف تھی پھر میں نے دیکھا کے چاچی نے آہستہ اور سیکسی اسٹائل سے اپنا ٹول نیچے گرا دیا اور میں چاچی کی مست گند دیکھ کے حیران ہو گیا.
کیا مست گند تھی بڑی بڑی اور گول گول چوتر دیکھ کر حیران ہو گیا، میرا دل کر رہا تھا کے اب اندر گھس جاؤں اور چاچی کی اس مست گند میں شامل اپنا لںڈ پیل دوں لیکن میں نے اپنے آپ کو کس طرح قابو کیا یہ مجھے پتہ ہے پھر اس سے پہلے میں نے کوئی غلط قدم اٹھاتا میں سیدھا اپنے بیڈ پر جاکے لیٹ گیا. تھوری دیر بعد چاچی وشروم سے باہر نکلی اور پھر مجھے کہا کہ جاؤ جاکے پھریش ہو جاؤ میں ناشتا لے کر آتی ہوں اور پھر میں وشروم میں پھریش ہونے چلا گیا.
جب میں پھریش ہو کر باہر نکلا تو دیکھا چاچی کمرے میں شامل نہیں تھی پھر میں ونڈو پر کھڑا ہو کر باہر بچوں کو کرکٹ کھیلتا دیکھنے لگا اتنے میں چاچی کمرے میں شامل آئی ناشتا لے کر پھر ہم نے ساتھ میں ناشتا کیا اور چائے پی اور کچھ دیر باتیں کرنے کے بعد میرے دوست فیصل اگايا اور چاچی نے مجھے کہا کے فهد بیٹا آج رات کو 8 بجے مےهےند ہے اس لئے رات کو تیار رہنا مینے کہا ہاں چاچی میں تیار رہوں گا آپ پھقر مت کیجئے پھر اچي چلی گئی.
اور پھر پھسےل نے مجھ سے کہا کے وہ بلیو پرنٹ لایا مینے کہا کے تو پھر چلاؤ اس کو اور پھر سی ڈی چلنے پرنٹ دیکھنے لگے دیکھتے دیکھتے مجھے جنسی کا نشہ چڑھ گیا اور مینے اپنا ہاتھ فیصل کی ٹانگ پر رکھ دیا اور پھر تھوڑی دیر کے بعد اپنے ہاتھ سے اس کی ٹانگ کو سہلانے لگا لیکن اس نے کچھ نہیں کہا اور چپ چاپ پرنٹ دیکھنے میں مگن رہا اس کی ٹانگ کو سہلاتے سہلاتے میں اپنا ہاتھ تھوڑا پیچھے لا کے دورے اس کی گند کو سہلا اے لگا لیکن پھر بھی وہ چپ رہا اور پھر میں نے اپنا ہاتھ آگے لےجا کر اس کے نعرے کو تھوڑا ڈھیلا کر دیا تاکہ میرا ہاتھ اس کی شلوار کے اندر جا سکے پھر مینے اپنا ہاتھ پھر پیچھے لےجاكار اس کی شلوار کے اندر ڈال دیا.
بالترتیب ...............................
میری چاچی نمبر ون - Part 1
میرا نام فہد اور میں کراچی کا رہنے والا ہوں آج میں آپ کو اپنی ایک کہانی سنانے جا رہا ہوں یہ 2 سال پہلے کی بات ہے جب میری عمر 17 سال تھی میں اپنے ما باپ کا اےكلوتا بیٹا ہوں. میرا باپ ایک شاہراہ انجینئر ہے. ہمارے ساتھ ہمارے گھر میں میرے عدنان انکل اور ان کی شہوانی، شہوت انگیز بیوی یعنی میری مومل چاچی بھی رہتی ہیں، وہ بوهوت سیکسی ہیں ان بارے بڑے بوبس اور مدمست گند دیکھ کر میرے لںڈ ہمیشہ کھڑا ہوجاتا تھا ان کی کوئی اولاد نہ تھی لہذا چاچی مومل مجھے بوهوت محبت کرتا تھا لیکن میں ان ہمیشہ جنسی کی نگاہ سے دیکھتا تھا.
مینے کئی بار اپنی چاچی کے نام پر موٹھ ماری جب بھی وہ کوئی کام کرتی تو میں ہمیشہ ان گھور کر دیکھتا تھا خاص کر اسکے بوبس کو. ان فگر یہی کوئی 33 24 36 ہوگی جب کوئی کام کرتے وقت جب ان کا سکارف کے نیچے سرک جاتا تو مجھے انکی چوچی دیکھنے موقا مل جاتا تھا انہیں شاید معلوم تھا کہ میں ان کو جنسی کی نظر سے دیکھتا ہوں لیکن کبھی اس نے مجھے کچھ کہا نہیں.
ایک دن میں اپنے کمرے میں آپ کے کمپیوٹر پر بلیو فلم دیکھ رہا تھا تو اچانک دروازے کھلا اور چاچی اندر آئی میں گھبرا گیا میرے سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا تھا کہ میں کیا کروں اور میں نے جلدی میں نے کمپیوٹر کا مین سوئچ آف کر دیا. چاچی نے جب مجھے اس طرح چونكتے ہو دیکھا تو بولی کیا بات ہے فهد آپ مجھے دیکھ کر چوںک كيو گئے تو میں نے کہا کچھ نہیں ایسے ہی.
تو چاچی بولی اچھا تم اپنا سمان پك کرو میرے گانا گاؤں میں میری ایک سہیلی کی دو دنوں بعد شادی ہے اور تمہیں میرے ساتھ چلنا ہم ایک ہفتے تک وہاں رہیں گے تو مینے پوچھا کے تم چچا کو ساتھ كيو نہیں لے جا رہی ہے تو انہوں نے کہا کے انہیں کوئی ضروری کام ہے جس کی وجہ سے وہ نہیں چل سکتے تو مینے کہا کے اگر میں چلوں گا تو میری پڑھائی ڈسٹرب ہو جائے گی. چاچی بولی پلذ صرف ایک ہفتے کی تو بات ہے کیا آپ میرے لئے اتنا بھی نہیں کر سکتے؟ چاچی کے اتنا اصرار کرنے پر میں مان گیا اور اپنی SEXY چاچی مومل کو کہا ٹھیک ہے تو وہ خوش ہو گئی اور مجھ گلے لگا کر پیار سے مجھے گال پہ ایک کس دے دی اور چلی گی.
جب انہوں نے مجھے گلے لگایا تو ان کے بڑے بڑے بوبس میرے سینے سے چپک گئے اور مجھے اتنا مزہ آیا کہ میں بالکل گرم ہو گیا اور سیدھا باتھ روم میں نے جاکر اپنے آپ کو ٹھنڈا کیا اور اپنے برابر کی پكگ کر باہر دوستوں میں چلا گيادوسرے دن صبح سویرے مجھے چاچی نے جگایا اور کہا کے جلدی پھریش ہو کر نیچے آو اور ناشتا واگره كرلو اتنی جلدی ہم ریلوے اسٹیشن پهچے کہی ٹرین مس نہ ہو جائے اور یہ کہہ کر وہ جل دی چلی گئی اور میں پھریش ہو کر نیچے چلا گیا اور ناشتا وگےرا کیا.
جب ہم اسٹیشن جانے کے لئے گھر سے نکلے تو ماں نے مجھے کہا بیٹا فهد اپنی چاچی کا خیال رکھنا اور شفقت سے میرے سر پر ہاتھ پھیرا پھر ہم گھر سے نکل گئے. چچا ہمیں ٹرین تک چھوڑنے آئے اور ہمیں ٹرین میں بٹھا کے مجھے ٹرین کے ٹكےٹس دیے اور کچھ پیسے دیا اور کہا بیٹا یہ ركھلو کام آئیں گے اور ان کہہ کر وہ چلے گئے.
اور تھوری دیر بعد ٹرین چلنے لگی اور چاچی اور میں گپ شپ کرنے لگے اور گپ شپ کرتے ہوئے چاچی نے مجھ سے پوچھا فهد تیری کوئی گرل فرینڈ ہے میں نے کہا نہیں تو چاچی نے جواب دیا كيو نہیں ہے؟ کوئی بنی نہیں یا پیدا نہیں نے کہا پیدا نہی تو چاچی بولی تیری عمر کے بیٹے کی تین تین چار چار (3،3،4،4) گرل ہوتی ہیں اور تمہاری ایک نہیں تو مینے چاچی سے کہا جب آپ کںواری تھی تب آپ کا کوئی بايپھرےڈ تھا تو چاچی شرما گیی اؤر کچھ نہیں بولی تو مینے کہا چاچی پلذ بتاو نا تو چاچی نے سست سی آواز میں کہا ہاں.
حالانکہ ٹرین کے جس بلاک میں ہم بیٹھے تھے اس بلاک میں میرے اور چاچی کے سوا اور کوئی نہیں تھا تو ہم نے ایک. دوسرے سے کھل کر باتیں کر رہے تھے. تو پھر چاچی نے کہا اپنے چچا کو بتا نہیں مینے کہا كيو تو وہ بولی کے وہ ناراض ہو جائیں گے نے کہا تم میری جان ہو میں بھلا چچا کو كيو بتانگا تو چاچی دوبارہ سرما گئی پھر چاچی نے مجھ سے پوچھا کے تیری سب سے پھیوریٹ ہیروئن کون سی ہے تو مینے کہا کے 2 سیلنا جاتےلي 3 پر مللکا شیراوت 4 ہالی وڈ کی کارمین اےلےكٹرا اور 5 پیر پےمےلا اڈرسن.
تو چاچی بولی ارے شرم نہیں آتی تمام گندی اكٹرس ہیں تو مینے کہا گندی کہاں ہیں وہ تو بوهوت خوبصورت اور سیکسی ہیں تو چاچی بولی اچھا تم نے 2،3،4 اور 5 کا نام بتایا لےكےن پہلے نمبر. پر کون ہے تو میں نے کہا آپ تو چاچی سرما گئی اور کہا کے كيو ایسا کیا ہے مجھ میں تو مینے کہا کے آپ دنیا کی سب سے خوبصورت لڑکی ہو تو چاچی سرما گئی اور اپنا منھ نیچے کرلیا تو میں چاچی کے قریب گیا اور ان کا منھ اپےر کر کے ان خوبصورت ہوںٹو کو کس کرنے کے لئے میں نے اپنے هونٹ ان ہوںٹو پر رکھے ہی تھے کے اس نے اپنا منھ دوسر طرف کر لیا.
اور بولا نہیں فهد یہ صحیح نہیں ہے تو میں بھی چپ ہو گیا اور دل ہی دل میں ڈر رہا تھا اور اپنے آپ کو کوس رہا تھا کہ یہ میں نے کیا کر لیا اب کیا پتہ چاچی مجھ سے ناراض ہو گئی ہو کیا پتہ گھر جا کر سب کو بتا دے کے میں ان کے ساتھ کیا کرنے جا رہا تھا پھر تو میری شامت آجائے گی اور پھر یوںہی خاموشی 2 گھنٹے کے سفر کے بعد چاچی کا گاو آ گیا اور ہم نے جلدی جلدی اپنا سمان اٹھایا اور اسٹیشن پر اتر گئے.
جب ہم چاچی کے رشتےدارو کے گھر پوهونچے تو انہوں ہمیں آپ مہمان کے کمرے میں بٹھایا تھوری دیر آرام کرنے کے بعد چاچی بولی تم یہیں آرام میں اپنی دوست اور رشتےدارو سے مل کر آتی ہوں اور وہ چلی گئی اور پھر تھوری دیر کے بعد ایک لڑکا مہمان کے کمرے میں آیا اس کا ہاتھ میں شربت کا گلاس تھا اس نے وہ گلاس مجھے دیا اور میرے سامنے بیٹھ گیا میں نے شربت پیا اور اس سے باتیں کرنے لگا اور باتیں کرتے کرتے ہم دونو اچھا دی اوست بن گئے اس نے اپنا نام فیصل بتایا اور اس عمر بھی لگ بھگ میرے جتنی تھی اور ہم دونو آپس میں اتنے گہرے ہو گئے کے ایک. دوسرے سے جنسی کی باتیں کرنے لگے اور شام کو ہم دونو باہر گھومنے گئے اور رات کو دیر سے واپس آئے.
جب میں مہمان کے کمرے میں گیا تو چاچی بھی اپنی پنک کلر نائیٹی پهےن کر وہاں بیٹھی تھی اور ایک مگذين دیکھ رہی تھی ان کی نائیٹی ان گھٹنو سے تھوڑا اوپر تھی جس سے ان کی نصف سے زیادہ ٹاںگے نظر اراهي تھی چاچی اس وقت کی خوبصورتی کی بجلی گرا رہی تھی چاچی مجھے دیکھتے ہوئے بولی فهد بیٹا ان کے گھر میں مہمان کے کمرے کے اےلوا اور کوئی کمرہ خالی نہیں ہے لہذا ہم دونوں کو ایک ساتھ ایک کمرے میں سونا پڑے گا میں دل ہی دل میں اوهوت خوش ہو گیا اور ایک تاقيا اور شیٹ اٹھا کے زمین پے بچھا کے سو گیا.
آدھی رات کو پشاب کرنے کے لئے میری آنکھ کھلی میں باتھروم میں گیا اور پشاب کر کے واپس آیا تو اچانک میری نظر چاچی پر پڑی لائٹ لپ کی روشنی میں چاچی کی خوبصورتی اور بھی بڑھ گئی تھی چاچی کی نائیٹی بوهوت اوپر تک كھسكي ہوئی تھی اور چاچی کی جاںگھے ساری صاف دکھ رہی تھی انہیں دیکھ کر میرا لںڈ کھڑا ہو گیا اور میں ہمت کر کے آہستہ سے بیڈ پر بیٹھا جس پر چاچی سو رہی تھی اور آہستہ آہستہ چاچی کی جاںگھو کو سہلانے لگا اب دو تین منٹ ہی گزرے ہوں گے کہ چاچی نے کروٹ لی اور نے جلدی سے اپنی جگہ جاکے لیٹ گیا اور اپنی آنکھ ٹھنڈی کر کے سو گیا.
اگلی صبح جب میں نیند سے اٹھا تو دیکھا کے چاچی کمرے میں شامل نہیں تھی اور مجھے باتھ روم میں پانی کے گرنے کی آواز آنے لگی میں سمجھ گیا کے چاچی نہانے ہے. اور پھر اچانک میری نظر چاچی کی بلیک برا اور جاںگھیا پر پڑی جس کے بستر پر پڑے ہوئے تھے میں نے چاچی کی برا کو اٹھایا اور اس منھ سے لگا کے سنف نے اور چاٹنے لگا اور پھر چاٹنے کے بعد میں نے اپنا لںڈ باہر نکالا اور اپنے لںڈ کو چاچی کی برا کو اپنے لںڈ پر لپیٹ کر کی برا کو کاک سے رگڑ نے لگا اچانک باتھ کا دروازہ کھلا اور چاچی اپنے جسم پر ٹول لپیٹے باہر نکلی اور مجھے اس حالت میں دیکھ لیا.
میں ڈر گیا اور فوری طور پر کی برا کو کاک سے نکالا لےكےن برا کا ہک میری جھاتو میں پھس گیا تھا اور میرے تیزی سے برا کو لںڈ سے نکالنے سے میری جھاتے نکل آئی اور ہلکا ہلکا خون نکل نے لگا اور درد کی وجا سے میرے منھ سے ہلکی سی چیخ نکل گئی جب چاچی نے یہ دیکھا پھر پھرن میرے پاس آئی اور میری جھاتو میں جہاں سے خون نکل رہا تھا وہاں دیکھ نے لگی اور مجھ کہنے لگی کیا ضرورت تھا اتنی زور سے نکالنے کے آرام سے اپن پسندی کو فروغ اور پھر آہستہ سے نکال دیتے تو مینے کہا میں نے سوچا آپ ناراض نہ ہو جائے لہذا زور سے نکالا تو چاچی نے کہا میں نے كيو ناراض ہوں.
یہ دیکھ کتنا خون بہہ رہا ہے ٹھہر نے ابھی تجھے پھیلاؤ لگاتی ہوں اور یہ کہہ کر اس نے میز کے ڈروار سے پھیلاؤ کی بوتل اور تھوری سی کپاس نکالی اور مجھے بیڈ پر بیٹھنے کو کہا جب میں بیڈ پر بیٹھا تو وہ میرے ساتھ بیٹھ گئی میرا لںڈ ابھی بھی باہر کھڑا تھا اور لوہے کی طرح سخت تھا اور پھر چاچی نے تھوڑا سا پھیلاؤ کپاس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں پر لگایا اور اپنے ایک ہاتھ سے میرے لںڈ کو پکڑ کر اسے تھوڑا نیچے کیا اور. دوسرے ہاتھ سے اےرے ذخمو پر پھیلاؤ مارنے لگی چاچی کی نرم انگلیوں کا ٹچ مجھے بالکل پاگل کر رہا تھا اور میرا لںڈ جھٹکے کھا رہا تھا.
چاچی آہستہ آہستہ ایک ہاتھ سے میرے ذخمو کو پھیلاؤ لگا رہی تھی. دوسرے ہاتھ سے میرے لںڈ کو پکڑ کر اسے آہستہ آہستہ دبا رہی تھی تھوڑی دیر کے بعد چاچی نے اپنا ہاتھ ہٹا لیا اور کہنے لگی کے جب بھی تیرا مزا لینے کے دل ہو تو گھبڈانا نہیں میری چولی اٹھا کر اپنا مذاق لے لینا آخر کب تک اپنی جوانی کو قابو میں رکھے گا یہ سن کر میں خوش ہو گیا اور چاچی سے کہا کے اگر آپ برا نا مانے تو میرا مذاق اب تک خط نہیں ہوئی اور میں نے اسے مکمل کرنا چاہتا ہوں اس لئے .... میں آگے نہیں بول پایا لیکن چاچی میری باتوں کو سمجھ گئی اور خود ہی اپنی برا اٹھا کر مجھے کہا کہ ہاں ہاں كيو نہیں اپنا مذاق مکمل كرلو نے چاچی کے ہاتھ سے چولی لیا اور اپنے لںڈ پر لپیٹ کر موٹھ مارنے لگا ...............
اور تھوری دیر کے بعد میں پھارگھ ہو گیا اور میرا کم چاچی کی چولی سے چپک گیا مینے چاچی سے کہا میں نے اسے صاف کر کے آتا ہوں تو چاچی نے کہا نہیں کوئی بات نہی میں خود صاف کر لوںگی اور چاچی نے مجھے اپنی برا لی اور باتھ روم میں چلی گئی آپ کی برا کو صاف کرنے کے لیا تھوری دیر بعد آئی پھر بستر سے اپنے کپڑے اٹھائے اور پھر باتھ روم میں چلی گئی کپڑے پهےن نے کے لئے لیکن اس نے باتھ روم کے دروازے لاک نہیں اور تھوڑا سا دروازہ ب لا چھوڑ دیا اور اپنے کپڑے چینج لگی میں نے جلدی سے دروازے کے قریب گیا اور دیکھا کے چاچی کی پیٹھ میری طرف تھی پھر میں نے دیکھا کے چاچی نے آہستہ اور سیکسی اسٹائل سے اپنا ٹول نیچے گرا دیا اور میں چاچی کی مست گند دیکھ کے حیران ہو گیا.
کیا مست گند تھی بڑی بڑی اور گول گول چوتر دیکھ کر حیران ہو گیا، میرا دل کر رہا تھا کے اب اندر گھس جاؤں اور چاچی کی اس مست گند میں شامل اپنا لںڈ پیل دوں لیکن میں نے اپنے آپ کو کس طرح قابو کیا یہ مجھے پتہ ہے پھر اس سے پہلے میں نے کوئی غلط قدم اٹھاتا میں سیدھا اپنے بیڈ پر جاکے لیٹ گیا. تھوری دیر بعد چاچی وشروم سے باہر نکلی اور پھر مجھے کہا کہ جاؤ جاکے پھریش ہو جاؤ میں ناشتا لے کر آتی ہوں اور پھر میں وشروم میں پھریش ہونے چلا گیا.
جب میں پھریش ہو کر باہر نکلا تو دیکھا چاچی کمرے میں شامل نہیں تھی پھر میں ونڈو پر کھڑا ہو کر باہر بچوں کو کرکٹ کھیلتا دیکھنے لگا اتنے میں چاچی کمرے میں شامل آئی ناشتا لے کر پھر ہم نے ساتھ میں ناشتا کیا اور چائے پی اور کچھ دیر باتیں کرنے کے بعد میرے دوست فیصل اگايا اور چاچی نے مجھے کہا کے فهد بیٹا آج رات کو 8 بجے مےهےند ہے اس لئے رات کو تیار رہنا مینے کہا ہاں چاچی میں تیار رہوں گا آپ پھقر مت کیجئے پھر اچي چلی گئی.
اور پھر پھسےل نے مجھ سے کہا کے وہ بلیو پرنٹ لایا مینے کہا کے تو پھر چلاؤ اس کو اور پھر سی ڈی چلنے پرنٹ دیکھنے لگے دیکھتے دیکھتے مجھے جنسی کا نشہ چڑھ گیا اور مینے اپنا ہاتھ فیصل کی ٹانگ پر رکھ دیا اور پھر تھوڑی دیر کے بعد اپنے ہاتھ سے اس کی ٹانگ کو سہلانے لگا لیکن اس نے کچھ نہیں کہا اور چپ چاپ پرنٹ دیکھنے میں مگن رہا اس کی ٹانگ کو سہلاتے سہلاتے میں اپنا ہاتھ تھوڑا پیچھے لا کے دورے اس کی گند کو سہلا اے لگا لیکن پھر بھی وہ چپ رہا اور پھر میں نے اپنا ہاتھ آگے لےجا کر اس کے نعرے کو تھوڑا ڈھیلا کر دیا تاکہ میرا ہاتھ اس کی شلوار کے اندر جا سکے پھر مینے اپنا ہاتھ پھر پیچھے لےجاكار اس کی شلوار کے اندر ڈال دیا.
بالترتیب ...............................