18upchoti !

Enjoy daily new desi sex stories at 18upchoti erotic literature forum. Also by creating an account here you will get exclusive access to features such as posting, discussion, & more. Feel free to sign up today!

Register For Free!
  • Activate dark mode by clicking at the top bar. Get more features + early access to new stories, create an account.

Urdu - اُردُو گھمسان چدائی (All Parts)

  • Thread Author

Part 1​

ہیلو دوستو،

کیسے ہو آپ !


میں بھی ہِندی میں مست کہانِیاں کے مادھیم سے اَپنا اَنُبھو آپ کے سامنے رکھتا ہُوں۔

سبسے پہلے میں آپ لوگوں کو پاتر-پرِچے کرا دُوں !

سںجے : 25 سال، شادیشُدا یُوک

منوہر : سںجے کے پِتاجی

سیتا دیوی : سںجے کی ماتاجی

سُشمِتا : سںجے کی بُآ

سُریندر : سںجے کے فُوفا (سُشمِتا بُآ کے پتِ)

سوِتا : 22 سال، سںجے کی بہن

نِرملا : 22 سال، سںجے کی بُآ کی لڑکی

اَشوک : 27 سال کا سںجے کی بُآ کا لڑکا

سُدھا : 26 سال کی سںجے کی بھابھی (اَشوک کی بیوی)

سب لوگ مُںبئی میں ہی رہتے ہیں : سںجے کا پرِوار میرا روڈ پر اؤر بُآ کا پرِوار رہتا ہے اَںدھیری ویسٹ پر !

یہ بات چھہ مہینے پہلے کی ہے جب سںجے کے پِتاجی منوہر نے سُریندر سے دو لاکھ رُپئے کُچھ مہینے پہلے اُدھار لِئے تھے۔

تو ایک دِن پِتاجی نے سںجے کو دو لاکھ رُپئے سے بھرا بیگ دیکر کہا- زاّو اَپنی بُآ کے گھر جا کر یہ دے آاو۔

سںجے ناشتا کرکے بیگ لیکر سیدھا اَپنی بُآ کے گھر پہُںچ گیا۔ سمے دوپہر کا ایک بجا ہوگا۔

آگے کی کہانی سںجے کی جُبانی !

میںنے ڈور-بیل بجائی لیکِن کوئی اُتّر نہیں مِلا۔ میںنے 3 بار کوشِش کی لیکِن کِسی نے دروازا نہیں کھولا۔ میںنے دروازے کو دھکّا دِیا تو دروازا کھُل گیا، میں جُوتے نِکال کر دروازے کو بںد کرکے سیدھا اَںدر گیا اؤر بُآ کو آواز دینے لگا۔

پھِر میں سیدھا کِچن میں گیا۔ وہاں پر بھی کوئی نہیں تھا۔ پھِر میںنے بُآ کے بیڈرُوم کے پاس جا کر دیکھا کِ بیڈ رُوم لاک ہے۔ میں وہاں سے نِرملا کے بیڈرُوم کے پاس گیا اؤر دروازے کو دھکیلا، دروازا کھُلا ہی تھا۔ میں اَںدر گیا اؤر دیکھا کِ نِرملا سِرف لال رںگ کی پیںٹی پہنے ہُئے تھی اؤر اَپنے بال تؤلِیے سے سُکھا رہی تھی۔

واہ ! کیا نزارا تھا ! کیا ممّے-چُوچی تھی- ایکدم دُودھ کی ترہ سپھید اؤر گول-گول اؤر کڑک اؤر اُسکا پھِگر- واऽّہ ! 32-34 ممّے، 25 کمر اؤر 34 گانڈ !

اؤر میرا لںڈ پینٹ میں کھڑا ہونے لگا۔ میرے اَںدر کی واسنا جاگ گئی کیوںکِ میںنے ایک مہینے سے چُدائی نہیں کی تھی کیوںکِ میری پتنی کی تبیّت کھراب چل رہی تھی اؤر ڈاکٹر نے ساپھ منا کِیا تھا۔

میںنے سوچا- مست مال ہے کیوں نا مزا لے لُوں ! میںنے بیگ کو نیچے رکھا اؤر سیدھا نِرملا کے پیچھے گیا اؤر چُوچِیوں پر ہاتھ رکھ کر گردن پر چُمبن کرنے لگا۔

نِرملا ایک دم گھبرا گئی اؤر میرا ہاتھ پکڑ کر چِلّائی- کؤن ہو تُم> یہ کیا کر رہے ہو؟ نِکل زاّو میرے کمرے سے باہر !!

تو میںنے اُسکے کان میں دھیرے سے کہا- میں ہُوں تُمہارا سںجُو ! ( سب لوگ مُجھے سںجُو کہکر بُلاتے تھے)

سںجُو !! (اُسنے میری آواز سے پہچان لِیا تھا) تُم یہ کیا کر رہے ہو؟

میںنے کہا- کُچھ نہیں !

تُم اَںدر کیسے آئے؟

میںنے کہا- دروازا کھُلا تھا اؤر میںنے جب بُآ اؤر تُمکو آواز لگائی تو کِسی نے جواب نہیں دِیا تو میں تُمہارے کمرے میں دیکھنے آیا کِ تُم ہو یا نہیں ! اؤر اَںدر آکر دیکھا تو تُم نںگی کھڑی ہو۔

اِتنا کہتے ہی میںنے پھِر نِرملا کو اَپنی باہوں میں لِیا اؤر چُوچی پر ہاتھ رکھ کر دھیرے دھیرے مسلنے لگا اؤر اُسکی تاریپھ کرنے لگا- تُم کِتنی سُںدر ہو ! ایسی سُںدر لڑکی میںنے آج تک نہیں دیکھی۔ گلے پر چُومنے لگا اؤر لںڈ کو اُسکی گانڈ پر رگڑنے لگا۔

نِرملا چھٹپٹانے لگی اؤر بولی- مُجھے چھوڑ دو بھیّا !

میںنے کہا- نِرملا، پلیز !

اؤر ایک ہاتھ نیچے لے جا کر اُسکی پینٹی میں ڈالنے لگا اؤر بولا- نِرملا تُم اَسل میں اَپسرا سے بھی بہُت سُںدر ہو ! اَگر تُم میری پتنی ہوتی تو میں تُمسے ہی چِپکا رہتا ! ایک پل بھی اَلگ نہیں ہوتا۔

اِتنے میں نِرملا نے مُجھے دھکّا دِیا اؤر کہنے لگی- نہیں بھیّا ! یہ پاپ ہے آپ میرے ساتھ ایسا نہیں کر سکتے ! تُم اَپنی بہن کے ساتھ ایسا نہیں کر سکتے !

میںنے کہا- میں تُمہارا بھائی نہیں ہُوں، ہم آج سے ہم دوست ہیں باے پھریںڈ اؤر گرل پھریںڈ کی ترہ ! اؤر دوستی میں یہ سب زایز ہے۔

میں اَپنے دونوں ہاتھوں سے نِرملا کے چیہرے کو پکڑ کر چُومنے لگا اؤر ایک ہاتھ سے بائیں بُوب کو مسلنے لگا۔ میںنے پھِر نِرملا کو بیڈ پر لِٹا لِیا اؤر نِرملا کے اُپر آکر چُوچی کو مُںہ میں لیکر کو چُوسنے لگا اؤر ایک ہاتھ کو چُوت کے اُوپر رکھ کر مسلنے لگا۔

دوستو، اَب نِرملا نے ساتھ دینا شُرُو کر دِیا اؤر دھیرے دھیرے بولنے لگی- نہیں بھیّا ! پلیز مت کرِئے !

اؤر میںنے کھڑے ہوکر جلدی سے اَپنے کپڑے اُتارے اؤر پُورا نںگا ہو گیا۔ پھِر میں نِرملا کے اُوپر آیا اؤر اُسکو باہوں میں لیکر آںکھ سے آںکھ مِلاکر کہنے لگا- واستو میں تُم بہُت سُںدر اؤر سیکسی ہو ! آئی لو یُو ! نِرملا آئی لو یُو ! نِرملا آج میں بہُت کھُش ہُوں کِ ایک اَپسرا جیسی لڑکی کے ساتھ مستی کر رہا ہُوں !

وو اَپنی آںکھیں بںد کرکے بولی- بھیّا آپ بہُت گںدے ہو ! میں آپکے ساتھ کبھی بھی بات نہیں کرُوںگی !

میںنے کُچھ نہیں کہا اؤر ایک ہاتھ سے چُوچی کی گھُںڈی کو زوऱ-زوऱ سے مسلنے لگا اؤر وو چھٹپٹانے لگی اؤر سِسکاری نِکالنے لگی- اوئیئے ماآّآ اوئیئے ! ماآّآّآ !

میںنے بھی اُسے چُومنا چالُو کر دِیا اؤر وو بھی ساتھ دینے لگی۔ میںنے اَپنی جیبھ اُسکے مُںہ میں ڈالی تو وو بھی میری جیبھ کو چُوسنے کا پریاس کرنے لگی۔ کریب 5 مِنٹ کے باد میںنے اُس کا ہاتھ لیکر میرے لںبے اؤر موٹے لںڈ پر رکھ کر کہا- لو میرے لںڈ سے کھیلو !

وو شرم کے مارے آںکھ بںد کرتے ہُئے ہاتھ چھُڑاکر بولی- نہیں ! میں نہیں کھیلُوںگی، تُم مُجھے چھوڑ دو !

میںنے کہا- ایک بار ہاتھ میں لوگی تو پھِر کبھی نہیں چھوڑوگی ! اؤر اُسکو زبردستی ہاتھ میں پکڑا دِیا اؤر اُسکا ہاتھ پکڑ کر ہِلانے لگا۔ میرا لںڈ کریب 9 اِںچ کا ہے اؤر ہاتھ لگنے سے اؤر بھی ٹائیٹ اؤر لںبا ہوکر تڑپنے لگا۔ نِرملا اُسکو دیکھ کر گھبرا گئی اؤر بولی- یہ تو بہُت ہی بڑا ہے ! میں نہیں لُوںگی اَپنے ہاتھ میں ! مُجھے ڈऱ لگتا ہے !

میںنے کہا- کیسا ڈر ؟ تُم ایک جوان لڑکی ہو ! اِس لںڈ کو آج کل کی لڑکِیاں اَپنی چُوت میں لینے کے لِئے تڑپتی ہیں تُم اِتنی بڑی ہو کر بھی ڈرتی ہو ؟ کل جب تُمہاری شادی ہوگی اؤر تُمہارا پتِ تُمکو سُہاگرات میں چودیگا تو تُم کیا کروگی ؟ ڈر کے مارے تُم واپس اَپنے مایکے آاوگی یا پھِر پتِ سے چُدواّوگی؟

نِرملا بولی- تُم اِتنی گندی بات کیوں کر رہے ہو؟ مُجھے تو بہُت شرم آ رہی ہے، پلیز ایسی گںدی بات مت کऱو !

میںنے کہا- نِرملا تُونے کبھی اَپنی ممّی اؤر ڈیڈی کی چُدائی دیکھی ہے؟

دوستو، میں اُسکی شرم کو ہٹانا چاہتا تھا اؤر اُسکو پُوری ترہ سے اُکسا رہا تھا اؤر میں اُسکا ہاتھ اَپنے لںڈ پر رکھ کر دھیرے دھیرے سے سہلانے لگا تھا۔

تو وو بولی- نہیں !

اِسلِئے تو تُم کو مالُوم نہیں ہے کِ چُدائی کرتے سمے کِس کِس ترہ کی باتیں ہوتی ہیں !

اُسنے مُجھسے پُوچھا- بھیّا، آپ بھی بھابھی کے ساتھ ایسے ہی باتیں کرتے ہو؟

میںنے کہا- ہاں !اِسّے بھی جیادا گںدی !

تو وو آشچرے-چکِت ہوتے ہُئے بولی- آپکو شرم نہیں آتی؟

میںنے کہا- پہلے بہُت شرم آتی تھی، اَب نہیں ! کیوںکِ ہم لوگوں آدت پڑ گئی ہے اؤر ہمکو سِکھانے والی کؤن ہے، تُمکو پتا ہے ؟ نہیں ؟ اَگر بتا دِیا تو تُم پاگل ہو جاّوگی سُن کر ! اؤر شاید تُم میرا وِشواس بھی نہیں کروگی !

تو وو بولی- کؤن ہے؟

میںنے کہا- پہلے تُم اَندازا کرو ! باد میں میں تُمہیں بتاُّوںگا !

وو بولی- تُمکو بتانا ہو تو بتاّو، نہیں تو بھاڑ میں جاّو !

میںنے کہا- بتاتا ہُوں- اؤر بول پڑا- تُمہاری ممّی ! میرا متلب- بُآ !

تو بولی- میری ممّی ؟

میںنے کہا- ہاں ! تیری ممّی !

میں نہیں مانتی !

میںنے کہا- مت مانو ! لیکِن میںنے تُمہیں اَگر سبُوت دِیا تو تُم مُجھے کیا دوگی؟

وو بولی- پہلے سبُوت، باد میں میں تُجھے کیا دُوںگی، تُم کو باد میں پتا چل جاّیگا !

تو میںنے کہا- تُم کو ایک کام کرنا پڑیگا !

کیا، کیسا کام ؟ میں کوئی کام نہیں کرُوںگی !

میںنے کہا- ایسا ویسا کُچھ نہیں بس میری آئیڈِیا مانو اؤر میں جو کہُوں، تُم ویسا کرو !

دوستو میں باتیں کرتے ہُئے اُسکی چُوت میں اَںگُوٹھاَّ اؤر اُںگلی ڈال کر دانے کو مسلنے لگا تھا، وو باتیں کرتے ہُئے تڑپ رہی تھی اؤر میرے کو بول رہی تھی کِ چھوڑ دو بھیّا پلیز ! آپ ایسا مت کرو ! مُجھے بہُت درد ہو رہا ہے ! آپ بہُت کھراب ہیں !

میںنے اُسے کہا- آج رات کو جب سب لوگ سو جائے تو تُم بِنا آواز کِئے ہی ممّی کے کمرے کے درواجے پر اَپنا کان لگا کر اُنکی باتیں سُنّا ! تبھی تُم کو پتا چلیگا کِ کؤن سچّا ہے اؤر کؤن جھُوٹھا ہے !

تو بولی- ٹھیک ہے ! میں آج ہی پتا کر لُوںگی !

میں چُوت میں اُںگلی ڈال کر چُوت کے دانے کو مسلنے لگا اؤر اَب وو میرے کابُو میں آنے لگی اؤر میٹھی میٹھی سِسکاری لینے لگی۔ اُسکی چُوت سے پانی بھی بہنے لگا تھا۔ میںنے اَب نیچے آکر اُسکی چُوت کو ہاتھوں سے کھولا اؤر چُوت کے پاس مُںہ رکھ کر چُوت کو سُوںگھنے لگا۔

واہ ! کیا میٹھی سُگںدھ تھی ! ایسی سُگںدھ تو موںٹ بلاںک کے پرپھیُوم میں بھی نہیں آتی ہوگی ! میں تو پُورا مدہوش ہو گیا اؤر سورگلوک کے کمل کے پھُول کی کلپنا کرنے لگا۔

تبھی نِرملا بولی- بھیّا، وہاں مُںہ لگاکر کیا کر رہے ہو ؟

میںنے کوئی دھیان نہیں دِیا اؤر میں چُوت سُوںگھنے میں مست تھا۔ تو نِرملا میرے بال کھیںچ کر بولی- بھیّا، کیا کر رہے ہو؟
 

Member
Male
Choti Editor
Joined
Jan 9, 2025
Messages
100
پرگتِ رُک گئی اؤر اُنکے لںڈ کو پُورا اَندر رکھتے ہُئے اُوپر ہی بیٹھی رہی۔ اَب ماسٹرجی نے ایک بڑی مجیدار بات کی۔ اُنہوںنے پرگتِ کو بِنا لںڈ باہر نِکالے لںڈ کی دھُری پر گھُومنے کو کہا۔ پرگتِ کو سمجھ نہیں آیا کِ کیا کرنا ہے، تو ماسٹرجی نے اُسکا بایاں پاںو تھوڑی اؤر بائیں ترپھ سرکایا اؤر اُسکے داہِنے پاںو کو پیٹ کے اُوپر سے لاتے ہُئے باّیں پاںو کے کریب رکھ دِیا۔ ایسا کرنے سے پرگتِ لںڈ پر بیٹھی بیٹھی ایک چؤتھائی بائیں اور گھُوم گئی۔ اَب اُنہوںنے پرگتِ کو ایک دو بار اُٹھٹھک-بیٹھک لگانے کو کہا جِسّے لںڈ شِتھِل ن ہو جایے اؤر ایک بار پھِر اُسکو بائیں اور پاںو سرکاتے ہُئے لںڈ کی دھُری پر گھُومنے کو کہا۔ پرگتِ نے اَپنے بایاں پاںو دھیان سے ماسٹرجی کی بائیں جاںگھ کی باّیں اور رکھ دِیا اؤر اَپنا داہِنا پاںو اُنکی داہِنے جاںگھ کے داہِنی اور۔ اِس اَوستھا میں اُسکی پیٹھ ماسٹرجی کی ترپھ ہو گئی اؤر وہ اُلٹی گھُڑسواری کرنے لگی۔ ماسٹرجی نے اُسکی کمر پکڑ رکھی تھی اؤر وے اُسکی اُٹھٹھک-بیٹھک سے تال مِلا کر اَپنی کمر اُوپر نیچے کر تھے۔ اِس ترہ دونوں ہی چُدائی میں میں لگ گئے۔

پرگتِ کی چُوت کو اِس آسن میں ماسٹرجی کا لںڈ ایک نئی دِشا میں سںپرک کر رہا تھا۔ جِس جگہ پر سُپاڑا اَب دباو ڈال رہا تھا وہاں پہلے نہیں ڈال رہا تھا۔ پرگتِ کے لِئے یہ ایک نئی اَنُبھُوتِ تھی۔ ماسٹرجی کو بھی اِس آسن میں جیادا گھرشن لگ رہی تھی۔ پرگتِ کی چُوت اِس نئے آبھاس کے کارن اؤر بھیگی ہو گئی اؤر لںڈ کا یاتایات آسان ہو گیا۔ماسٹرجی اَب اُٹھکر پرگتِ کے پیچھے بیٹھ گئے اؤر اَپنی ٹاںگیں موڑ کر پیچھے کر لیں۔ لںڈ کو باہر نِکالے بِنا پرگتِ کو آگے کی اور دھکیل دِیا اؤر اُسے ہاتھوں اؤر گھُٹنے کے بل کُتِیا آسن میں پہُںچا دِیا۔ ماسٹرجی کھُد گھُٹنوں کے بل ہو گئے اؤر کوئی وِرام دِئے بِنا پیچھے سے چودنا جاری رکھا۔

ماسٹرجی نے پرگتِ کی کمر پکڑ رکھی تھی اؤر آگے کی اور دھکّا مارتے وقت اُسکی کمر کو پیچھے کی ترپھ کھیںچ لیتے تھے۔ جِسّے لںڈ بہُت گہرائی تک اَندر چلا جاتا۔ پیچھے آتے وقت لںڈ کو لگبھگ پُورا باہر آنے دیتے اؤر پھِر پُورے جور اؤر جوش کے ساتھ پُورا اَندر گھُسا دیتے۔ جب دونوں کے بدن زور سے ٹکراتے تو ایک تالی جیسی آواز ہوتی۔ دونوں کو یہ آواز اَچّھی لگ رہی تھی۔ اِس آواز کو کایم رکھنے کے لِئے دونوں زور زور سے لے-تال میں ایک دُوسرے کے برکھِلاپھ وار کر رہے تھے۔ ایک تھک جاتا تو دُوسرا چالُو ہو جاتا۔

تھپ تھپ تھپ کی آواز سے کمرا گُوںجنے لگا اؤر اِس آواز میں پرگتِ کے کرہانے کی اؤر ماسٹرجی کے چِلّانے کی آواجیں بھی شامِل ہو گئیں۔ ماسٹرجی کو بہُت مزا آ رہا تھا۔ آم تؤر پر تو اِتنی کسی ہُئی چُوت کو چودنے میں ماسٹرجی 4-5 مِنٹ سے جیادا نہیں لگا پاتے تھے، پر آج کیوںکِ وے دو بار پہلے ہی ویر-گتِ کو پیارے ہو چُکے تھے، اُنکا لںڈ وِسپھوٹ کے نجدیک نہیں تھا۔ ایک کسی ہُئی چُوت کا گھرشن اُسے اُتّیجِت ہالت میں رکھنے میں کامیاب ہو رہا تھا۔ نتیجا یہ تھا کِ ماسٹرجی کریب آدھے گھںٹے سے پرگتِ کو چود رہے تھے اؤر لِںگ مہاراج اَپنی ایںٹھ چھوڑ ہی نہیں رہے تھے۔

اُنکا لںڈ نا ہی شِتھِل ہو رہا تھا اؤر نا ہی پھٹ رہا تھا، بس ایک پِسٹن کی ترہ پرگتِ کے چُوت رُوپی سِلیںڈر میں ایک سٹیم اِںجن کی ترہ یاتایات کر رہا تھا۔ پرگتِ کی اُتّیجنا کا سیلاب پھُوٹنے والا ہو رہا تھا۔ ماسٹرجی اُسکی مٹر کے پاس اُںگلی جو گھُمانے لگے تھے۔ اُسکی آواجیں اَسبھے ہوتی جا رہیں تھیں اؤر ماسٹرجی کو زور سے چودنے کے لِئے پریرِت کر رہیں تھیں۔ آکھِر پرگتِ کا باںدھ ٹُوٹ ہی گیا اؤر وہ کںپکںپانے لگی، اُسنے ماسٹرجی کا ہاتھ اَپنی مٹر سے دُور ہٹا دِیا اؤر ماسٹرجی کے چودنے کو بھی وِرام دینا پڑا۔ وہ اَنِیںترِت ترہ سے ہِلنے لگی تھے اؤر اُسکا جِسم کا ہر ہِسّا سںویدنا سے اوت پروت ہو گیا تھا۔ کہیں بھی سپرش کرنے سے اُسے اَتیدھِک سںویدنا کا اَہساس ہوتا۔ ماسٹرجی نے اُسکی ہالت کا آدر کرتے ہُئے لںڈ باہر نِکال لِیا اؤر ایک ترپھ بیٹھ کر اُسکا ہاتھ تھام لِیا۔ تھوڑی دیر میں پرگتِ ہوشوہواس میں آ گئی۔

اُسکو پہلی بار لںڈ کے گھرشن سے چرموتکرش کی پراپتِ ہُئی تھی جو بہُت کم لڑکِیوں کو نسیب ہوتی ہے۔ آم تؤر پر مرد جلدی ہی پراکاشٹھا پر پہُںچ جاتا ہے اؤر ستری اَدھُوری پیاس کے ساتھ رہ جاتی ہے۔ کُچھ لوگ تو لڑکی کو باد میں اُںگلی سے چرم آنںد کا سواد چکھا دیتے ہیں پر کئی سوارتھی آدمی ایسا نہیں کرتے۔ ایسے لوگوں کے ساتھ لڑکِیوں کو جیادا مزا نہیں آتا اؤر مؤکا پانے پر وے اُنہیں چھوڑ کر کوئی نِسوارتھی آدمی کو ڈھُوںڈھ لیتی ہیں۔ آدمِیوں کو چاہِئے کِ اَپنا مزا لُوٹنے کے باد یکین کریں کِ لڑکی بھی نِہال ہُئی ہے یا نہیں۔ اَگر نہیں، تو اُسے ہاتھ سے میتھُن کرکے چرم سیما تک لے جانا چاہِئے۔

جب تک پرگتِ ہوش میں آئی، لںڈ جناب کُچھ نتمستک ہو گئے تھے۔ پرگتِ نے لںڈ کو پھِر سے سُلگانے کے لِئے اَپنے مُںہ کا پریوگ کِیا اؤر جیبھ کے کُشل اِستیمال سے اُسے شیگھر ہی اُجاگر کر دِیا۔ پرگتِ لںڈ میں شکتِ پھُوںک کر ماسٹرجی کی ترپھ دیکھنے لگی کِ اُنہیں کؤن سا آسن چاہِئے۔ ماسٹرجی نے نِرنایک راُّںڈ کے لِئے سبسے آرامدیہ آسن چُنا اؤر پرگتِ کو پیٹھ کے بل لیٹنے کا آدیش دِیا اؤر سویں اُسکے اُوپر دںڈ پیلنے کے لِئے آ گئے۔ اُنہوںنے نِرنے کِیا کِ وے اِسی آسن میں اُسے تب تک چودتے رہیںگے جب تک اَپنے پھوّارے پر کابُو رہتا ہے۔ اَب وے آسن نہیں بدلیںگے۔

اِس نِشچے کے ساتھ وے سرل سوبھاو سے پرگتِ کو چودنے لگے۔ ہالاںکِ اُنکی گتِ دھیمی تھی پر وار گہرا تھا۔ ہر بار پُورا اَندر باہر کر رہے تھے۔ ہر آگے کے سٹروک میں پرگتِ کے کِسی ن کِسی اَںگ کو چُوم رہے تھے۔ پرگتِ کو اِس ترہ کا پیار بہُت اَچّھا لگ رہا تھا اؤر وہ آتموِبھور ہو رہی تھی۔ ماسٹرجی لگے رہے جیسے ایک لمبی ریس کا گھوڑا ہو۔ پرگتِ کو اُنکا لگاتار پرہار پھِر سے اُتّیجنا کی اور لے جا رہا تھا اؤر وہ اَپرتیاشِت رُوپ سے اُنکا ساتھ دینے لگی۔ ماسٹرجی کو اِس سہیوگ سے پروتساہن مِلا اؤر اُنہوںنے اَپنے وار لمبے رکھتے ہُئے اُنکی گتِ تیز کی۔

تیز گتِ سے چودنے میں مزا تو بہُت آتا ہے پر جلدی سکھلن کا اَںدیشا بھی بڑھ جاتا ہے۔ ماسٹرجی اِس چُدائی کو لمبا کھیںچنا چاہتے تھے سو اُنہوںنے اَپنے آپ کو آگے کرتے ہُئے اَپنا سینا پرگتِ کی چھاتی پر رکھ دِیا اؤر اَپنی ٹاںگیں سیدھی کرتے ہُئے اَپنا پیٹ بھی پرگتِ کے پیٹ سے سٹا دِیا۔ اُنہوںنے اَپنا وزن اَپنے گھُٹنوں اؤر کوہنِیوں پر لے رکھا تھا۔ اَب اُنکا لںڈ چودتے سمے آگے-پیچھے ن ہوتے ہُئے اُوپر-نیچے ہو رہا تھا۔ اِس آسن کو تھوڑا بدلتے ہُئے، ماسٹرجی نے اَپنے آپ کو کریب 3-4 اِںچ پرگتِ کے سِر کی ترپھ سرکایا۔ ایسا کرنے سے ماسٹرجی کا لںڈ چُوت کے مُکھ سے 1-2 اِںچ آگے ہو گیا۔ اِس ستھِتِ میں چُدائی سے لںڈ ایک کیلے کی ترہ اُوپر-نیچے کی چال چل رہا تھا اؤر یونِ-مُکھ کے اُوپری ہِسّے پر گھرشن کر رہا تھا۔ پرگتِ کا یونِ مٹر اُس جگہ کے نزدیک تھا اؤر لںڈ کا آواگمن مہسُوس کر رہا تھا۔

کہتے ہیں یونِ-مٹر ستری کے گُپتاںگوں کا سبسے مرم اؤر سںویدنشیل اَںگ ہوتا ہے۔ اِسکے زرا سے سپرش سے اُسمیں کام واسنا کا پُرزور پرواہ ہونے لگتا ہے۔ یہ اِتنا مارمِک ہوتا ہے کِ اِسے سیدھا نہیں چھُونا چاہِئے بلکِ اِسکے آس پاس کے اِلاکے کو سہلانا چاہِئے۔ سیدھا چھُونا لڑکی کے لِئے اَسہاے ہو سکتا ہے۔ پر اُسکے آس پاس کے سہلانے سے لڑکی کو اَسیم سُکھ مِلتا ہے۔

ماسٹرجی نے اَپنے آسن میں چھوٹا سا پرِورتن اِسیلِیے کِیا تھا جِسّے لںڈ کا یونِ پرویش اُوپر-نیچے کی دِشا میں ہو اؤر اُنکے لںڈ کا مُوٹھ یونِ-مٹر کے چھور یا کِنارے سے سںپرک کرے۔ کہتے ہیں سمبھوگ کے دؤران اُںگلی سے اِس مٹر دانے کے آس پاس سہلانے سے لڑکی کو اَتیںت خُشی مِلتی ہے۔ پر اَگر یہ کام اُںگلی کے بجاے لںڈ سے کِیا جایے تو لڑکی کی خُشی کا کوئی ٹھِکانا نہیں ہوتا۔ لںڈ سے مٹر کا سںپرک بنانے کے لِئے ماسٹرجی دوارا لِیا گیا آسن ایکدم اُپیُکت تھا۔

اِس اُپیُکت آسن کا لابھ اُنہیں مِل گیا کیوںکِ جیسے ہی اُنہوںنے چُدائی شُرُو کی اؤر اُنکا مُوٹھ مٹر کو رِجھانے لگا، پرگتِ میں کامُکتا نے اُوںچی چھلاںگ لگائی ! اُسکے اَںگ-پرتیںگ میں اُورجا آ گئی اؤر وہ پُوری ترہ جاگرت ہو گئی۔ وہ اَپنے آپ کو ہِلا ڈُلا کر یونِ مٹر کو لںڈ گھرشن کے اؤر پاس لانے کا پریتن کرنے لگی۔ جب مٹر سے مُوٹھ چھُل جاتا تو ایک سُکھ کی چیتکار نِکل جاتی اؤر یونِ میں وِدیُتیکرن ہو جاتا۔ پرگتِ اِس نئے اَنُبھو سے آنںدِت تھی اؤر اُسکا روم روم سمبھوگ سے پربھاوِت تھا۔ وہ اُچک اُچک کر سمبھوگ میں سہیوگ کر رہی تھی اؤر اُوپر اُٹھ اُٹھ کر ماسٹرجی کے ماتھے کو چُوم رہی تھی۔ ایسا کرنے سے اُسکے ستن ماسٹرجی کے چیہرے کو چھیڑ رہے تھے۔ ماسٹرجی بھی مؤکا مِلنے پر اُسکی چُوچِیاں مُںہ میں لے لیتے تھے۔

پرگتِ کے اُنماد کو دیکھ کر ماسٹرجی کے بھیتر وِسپھوٹ کے پراتھمِک سںکیت اُپجنے لگے۔ ماسٹرجی اَب اَسمںجس میں پڑ گئے۔ وِسپھوٹ کے سںکیتوں کا دھیان کرکے چُدائی میں ڈھیل دیں جِسّے اؤر دیر تک سمبھوگ کر سکیں یا پھِر اِن اُپجتے سںکیتوں کو نزرںداز کرکے چُدائی جاری رکھیں اؤر چرموتکرش کی پراپتِ کریں۔ وے دُوِدھا میں تھے کیوںکِ اُنکا لںڈ نِیںترن میں تھا اؤر وے سمبھوگ کی اَودھِ اَپنی مرجی سے تے کر سکتے تھے۔ آم تؤر پر اِس ترہ کا نِرنے نہیں لینا پڑتا کیوںکِ لںڈ اِتنی دیر تک سںیم میں نہیں رہتا۔ اَسمںجس دُور کرنے کے لِئے اُنہوںنے پرگتِ کی نیّت جانّی چاہی اؤر اُسکی ترپھ دیکھا۔

پرگتِ تو اَپنی دُنِیا میں کھوئی ہُئی تھی۔ آںکھیں مُوںدی ہُئی، ساںسیں تیز، ستن اُبھرے ہُئے اؤر چُوچِیاں تنی ہُئیں وہ آتموِبھور سی کِسی اؤر دُنِیا میں تھی۔ یدا کدا اُسکے گربھ سے اَسیم آنںد کی چیتکار نِکل رہی تھی۔ اُسکا بدن ماسٹرجی کی چُدائی کی لے میں اُٹھ-بیٹھ رہا تھا۔ وہ سوپنلوک میں وِچر رہی تھی۔ ماسٹرجی نے ایسے میں اُسے جاگرت کرنا اُچِت نہیں سمجھا اؤر سمبھوگ سماپن کا نِرنے لِیا جِسّے جب وے چرم بِںدُ پر پہُںچیں اُنکی پرگتِ بھی اُدھر ہی ہو۔

ماسٹرجی نے اَپنے آپکو کام واسنا کی پراکاشٹھا تک پہُںچانے کا بیڑا اُٹھایا۔ سمبھوگ میں یہ سبسے آسان کارے ہوتا ہے۔ کوئی بھی آدمی کلائیمیکس تک آسانی سے پہُںچ جاتا ہے۔ مردانگی تو اِسے وِلںبِت کرنے میں ہوتی ہے !!!

ماسٹرجی کو اِس آسان کام کو پُورا کرنے میں کوئی کٹھِنائی نہیں ہُئی اؤر وے شیگھر ہی ویرے-پتن کے کگار پر آ گئے۔ اُنکے شریر کا ہال بھی اَب پرگتِ کے بدن سا ہونے لگا۔ ماںس-پیشِیاں جکڑنے لگیں، ساںسیں تیز اؤر مُںہ سے اُوہ آہ کی آواجیں نِکلنے لگیں۔ جب اُنہیں سکھلن بِلکُل نِکٹ لگنے لگا تو ایک آخری بار اُنہوںنے اَپنا بھالا یونِ سے پُورا باہر نِکالا، ایک-دو کشن باہر رکھا اؤر پھِر پُورے زور سے پرگتِ کی بںد ہوتی گُپھا میں مُوٹھ تک گھوںپ دِیا۔ اُنکے بدن کی گہرائیّوں سے ایک مادک چِںگھاڑ نِکلی اؤر وے ایک نِرجیو شو کی ترہ پرگتِ کے شریر پر لُڑھک گئے۔ اُنکا چیہرا پرگتِ کے ستنوں کو تکِیا بنا چُکا تھا اؤر اُنکا لںڈ پرگتِ کے گربھ میں ویرے-پرپات چھوڑ رہا تھا۔ ویرے پرپات کے جھٹکے ماسٹرجی کے شریر کو جھںجھوڑ رہے تھے۔

ہر لڑکی کو مرد کا سکھلن ترپتِ پردان کرتا ہے۔ ایک تو اِسّے اُسکے گربھ میں سرجن کی کرِیا شُرُو ہوتی ہے اؤر دُوسرے، کُچھ دیر کے لِئے ہی سہی، مردانگی کا پتن ہوتے دیکھتی ہے۔ وہ کیسا نِسّہاے اؤر کمزور ہو جاتا ہے !! پرگتِ کرتجنتا پُورن ہاتھوں سے ماسٹرجی کے سِر اؤر پیٹھ پر ہاتھ پھیر رہی تھی۔ اُسنے اَپنی ٹاںگیں اُوپر اُٹھا لیں تھیں جِسّے ویرے باہر ن جائے اؤر اُسکی چُوتچُوت نے لںڈ کو جکڑ کر رکھا تھا اؤر اُسکے ویرے کی آخری بُوںد اَپنے اَندر نِچوڑ رہی تھی۔ جب لںڈ میں دینے لایک کُچھ نہیں بچا تو لالچی چُوت نے اَپنی پکڑ ڈھیلی کی اؤر نِرجیو لِںگ کو باہر نِکال دِیا !! ماسٹرجی مُورچھِت سے پڑے ہُئے تھے۔ لںڈ کے نِشکاسِت ہونے سے اُنہیں ہوش آیا اؤر وے ممّوں کا رس پان کرنے لگے۔ دھنیواد کے رُوپ میں اُنہوںنے پرگتِ کے مُںہ کو چُوم لِیا اؤر اُسکے بدن کو سہلانے لگے۔

وے سمبھوگ اُپراںت سُکھ کا سیون کر ہی رہے تھے کِ اَچانک دروازے کی گھںٹی نے اُنکی شاںتِ بھںگ کر دی۔ گھںٹی ایسے بج رہی تھی مانو بجانے والا کرودھ میں ہو۔ پرگتِ اؤر ماسٹرجی جھٹکے سے اُٹھ گئے۔ چِںتا اؤر گھبراہٹ سے دونوں ایک دُوسرے کو دیکھنے لگے۔ پھِر پرگتِ اَپنے کپڑے اُٹھاکر گُسلکھانے کی ترپھ بھاگ گئی اؤر ماسٹرجی جلدی جلدی کپڑے پہن کر دروازے پر آیے دُشمن کا سامنا کرنے چل پڑے۔

دروازے پر اَںجلِ اؤر اُسکے پِتاجی کو دیکھ کر ماسٹرجی کے ہوش اُڑ گئے۔

" پرگتِ کو کیا پڑھا رہے ہو ؟ " پِتاجی نے گُسّے میں پُوچھا۔

" جی، کیا ہو گیا ؟ " ماسٹرجی نے سوال کا جواب سوال سے دیتے ہُئے اَپنے آپ کو سںبھالا۔

" پرگتِ کہاں ہے ؟ "

" جی، اَندر ہے !"

" اَندر کیا کر رہی ہے ؟ "

" جی پڑھنے آئی تھی !"

" اُسکی پڑھائی ہو گئی۔ اُسے بُلاّو !" کہتے ہُئے پِتاجی نے پرگتِ کو آواز دی۔

پرگتِ بھیگی بِلّی کی بھاںتِ آئی اؤر نزریں جھُکائے ماسٹرجی کے پاس آ کر کھڑی ہو گئی۔

" گھر چلو !" پِتاجی نے آدیش دِیا۔ اؤر ماسٹرجی کی ترپھ دیکھ کر چیتاونی دی،" یہ تو بچّی ہے پر تُم تو سمجھدار ہو۔ ایک جوان لڑکی کو اِس ترہ اَکیلے میں پڑھاتے ہو ! لوگ کیا کہیںگے ؟"

ماسٹرجی کو راہت مِلی کِ ماملا اِتنا سںگین نہیں ہے جِتنا وے سوچ رہے تھے۔

ماسٹرجی کے جواب کا اِںتزار کِیے بگیر پِتاجی نے کہ دِیا،" اَب سے اِس گھر میں پڑھائی نہیں ہوگی۔ یا تو ہمارے گھر میں یا سکُول میں، سمجھے ؟"

یہ کہتے ہُئے پِتاجی دونوں لڑکِیوں کو لیکر اَپنے گھر روانا ہو گئے۔ پرگتِ نے جاتے جاتے ایک آخری بار ماسٹرجی کی ترپھ مایُوس آںکھوں سے دیکھا اؤر پھِر پیر پٹکتی ہُئی اَپنے گھر کو چل دی۔

یہاں پر " پرگتِ کا اَتیت " شرّںکھلا سماپت ہوتی ہے۔

آشا ہے آپکو پرگتِ کا اَب تک کا جیون اَچّھا لگا ہوگا۔ اُسکے جیون میں آگے کیا ہونے والا ہے جانّے کے لِئے " پرگتِ کے سںسمرن " نامک شرّںکھلا کی پرتیکشا کیجِیے۔
 

Love reading at 18upchoti? You can also share your stories here.
[ Create a story thread. ]
Top